نصیر آباد ( نامہ نگار ) نصیر آباد
دیگر مظلوم خواتین پر ریاستی طاقت کا وحشیانہ استعمال، انصاف کے مطالبے پر لاٹھی چارج،تفصیلات کے مطابق نصیر آباد کی مظلوم سردار فیملی سے تعلق رکھنے والی خاتون ادی شبنم عمرانی
انصاف کے حصول کے لیے دھرنا دینے روانہ ہوئیں، جہاں نصیر آباد پولیس مذاکرات کے بہانے موقع پر پہنچی۔ ادی شبنم عمرانی نے پولیس کو دو ٹوک الفاظ میں خبردار کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنے والد کی قبر کی قسم کھا کر اعلان کرتی ہیں کہ جب تک نوروز، شازیب، صدام اور عامر جیسے نامزد مجرموں کو گرفتار نہیں کیا جاتا، وہ ہرگز دھرنا ختم نہیں کریں گی۔
تاہم مذاکرات کے بجائے پولیس نے طاقت کا استعمال کرتے ہوئے سخی میر اللہ بخش عمرانی کی بیوہ، بیٹیوں اور دیگر خواتین کو گرفتار کر لیا۔ مظلوم خواتین پر پولیس کی جانب سے لاٹھی چارج کیا گیا، جو نہ صرف انسانی حقوق بلکہ بلوچ خواتین کے وقار پر بھی کھلا حملہ ہے۔
واقعے نے ایک بار پھر یہ ثابت کر دیا کہ ریاستی ادارے مظلوم کے مطالبات سننے کے بجائے ظالمانہ طاقت کا سہارا لے رہے ہیں۔ بلوچ خواتین پر پولیس تشدد کی شدید مذمت کی جاتی ہے اور مطالبہ کیا جاتا ہے کہ واقعے میں ملوث اہلکاروں کے خلاف فوری کارروائی کی جائے اور متاثرہ خاندان کو انصاف فراہم کیا جائے۔
