کوئٹہ (نامہ نگار) بولان میڈیکل کالج کے طلبہ و طالبات کا کالج میں ہراسگی کے خلاف احتجاج
آج بولان میڈیکل کالج کے طلباء نے کالج میں طلبہ ہراسگی کے واقعہ سمیت دیگر ناانصافیوں کے خلاف ایک احتجاج کیا۔ جہاں کالج کے تمام طلالبعلموں نے شرکت کی۔ طلبہ کی کالج انتظامیہ کے ساتھ ایک تفصیلی ملاقات ہوئی، جس میں طلبہ نے اپنے تمام بنیادی اور جائز مطالبات واضح طور پر پیش کیے۔
مطالبات میں کہا گیا کہ طالبات کے لیے محفوظ ماحول، وائیوا میں انصاف و شفافیت، تحریری و لیب امتحان پاس کرنے والے طلبہ کو فیل نہ کیا جائے، غیرنصابی سرگرمیوں کی بحالی اور ہر قسم کی ہراسگی کے خلاف مؤثر اور محفوظ نظام۔ قائم کیا جائے۔
طلبہ کا کہنا تھا کہ احتجاج میں پرنسپل نے یقین دہانی کروائی کہ تمام نکات پر اگلے تین دنوں میں تحریری جواب دیا جائے گا۔ تاہم کچھ معاملات پر وہ خود کو بے اختیار ظاہر کرتے رہے، خصوصاً غیرنصابی سرگرمیوں اور کچھ فیصلوں کو “ہائی اتھارٹیز” کی طرف منتقل کرنا۔ جب کالج کے سربراہ پرنسپل کچھ حوالے سے ادارے میں خود بااختیار نہیں تو اعلیٰ حکام کو خود آ کر طلبہ سے بات کرنی چاہیے۔
طلبہ نے الزام لگایا کہ آج کی پُرامن احتجاج کے دوران کالج کا اپنا سیکیورٹی عملہ غائب تھا، جبکہ باہر سے پولیس کی بھاری نفری تعینات تھی۔ متاثرہ لڑکی کو انتظامیہ سمیت اعلی حکام کی جانب سے اتنا پریشرائز کیا جارہا ہے کہ وہ اپنا کیس آگے بڑھانے پر آمادہ نہیں جو انتہائی افسوسناک ہے اور ہمیں ہرگز قابل قبول نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمارا احتجاج جاری ہے جسے تین دن کے لیے ملتوی کیا گیا ہے اور مطالبات پر عمل کرنے کے بعد آئندہ لاحئہ عمل طے کیا جائے گا۔ ہماری جدوجہد اُس وقت تک جاری رہے گی جب تک ہر مطالبہ پورا نہیں ہوتا اور بی ایم سے طلبہ کے لیے محفوظ، شفاف اور باوقار ادارہ نہیں بنتا
