بلوچستان میں لوگ کہیں محفوظ نہیں ہیں وزیر اعلی بندے کمرے میں بیٹھ کر ترقی کا نعرہ لگاتے ہیں ۔یار محمد رند



گنداواہ ( نامہ  نگار ) اگر حکومت پاکستان بلوچستان کے لوگوں کو ختم کرنا چاپتا ہے تو بلوچستان سے نکالیں کہیں ان کی ضرورت نہیں ہے ،لوگوں کو ایک ایک کرکے غائب کر نا ،قتل کرنا ،معاشی بدحالی کا شکار بنانا کہاں کا انصاف ہے ،  ان خیالات کا اظہار سابق وفاقی وزیر سردار یار محمد رند نے  میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا۔

انھوں نے گنداواہ گھوٹیہ ہاؤس میں سابق وفاقی وزیر سردار یار محمد رند نے میڈیا نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے بلوچستان خصوصاً کچھی اور جھل مگسی میں شدید قحط سالی کی صورتِ حال پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ قحط سالی نے زراعت اور مالدار طبقے کو شدید بدحالی میں دھکیل دیا ہے اور لوگ دو وقت کی روٹی کے لیے پریشان ہیں۔

سردار یار محمد رند نے 27ویں آئینی ترمیم کو جمہوریت کی بدقسمتی قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس ترمیم نے جمہوری نظام کو کمزور کیا۔ انہوں نے وزیر اعلیٰ بلوچستان کے ایک ایک ارب روپے ہر ضلع کے ترقیاتی دعووں کو غیر حقیقی قرار دیتے ہوئے کہا کہ زمینی حقائق اس کے برعکس ہیں؛ جھل مگسی اور گنداواہ کی سڑکوں کی حالت دیکھ کر ایسا لگتا ہے جیسے یہ علاقے ابھی بھی قدیم دور میں ہیں۔

انہوں نے تین روز کے لیے بس سروس کی بندش کے فیصلے کو عوام دشمن اقدام قرار دیا اور کہا کہ اس سے عوام کی مشکلات میں اضافہ ہوگا۔ سابق وفاقی وزیر نے بھاگ کے واقعہ کو حکومت کی مکمل ناکامی قرار دیتے ہوئے شہید ایس ایچ او کو بھرپور خراجِ عقیدت پیش کیا۔

سردار یار محمد رند نے کہا کہ امن و امان برقرار رکھنا صوبائی اور وفاقی حکومت کی مشترکہ ذمہ داری ہے، لیکن بدقسمتی سے دونوں حکومتیں اس حوالے سے اپنی ذمہ داریاں پوری کرنے میں ناکام نظر آتی ہیں۔
بلوچستان کو اگر چاہتے ہیں کہ خالی کرنا ہے تو لوگوں یہاں سے نکالیں کہ ان کی ضرورت نہیں ہے ،اسطرح غائب کرنا مارنا مروانا ،معاشی بدحالی کا شکار بنانا کہاں کا انصاف ہے ۔
بلوچستان کے لوگ گھر ،سڑک،پارک شہر بازار ،محلے کہیں بھی محفوظ نہیں ہیں ۔

Post a Comment

Previous Post Next Post