ریاستی جبر اور جبری گمشدگیوں کا سلسلہ بند کیا جائے: حاجی ناصر پلیزئی



 تربت (پریس ریلیز) حق دو تحریک بلوچستان کے مرکزی وائس چیئرمین اور سیاسی و قبائلی رہنما حاجی ناصر پلیزئی نے الزام عائد کیا ہے کہ بلوچ قوم پر ریاستی جبر کے خلاف آواز اٹھانے کی پاداش میں ان پر مسلسل دباؤ اور انتقامی کارروائیاں کی جا رہی ہیں۔ اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ بلوچ قومی تشخص، حقِ خودارادیت اور حکومتی پالیسیوں پر تنقید کو جرم بنا کر سیاسی کارکنوں کو خوفزدہ کرنے کی کوششیں جاری ہیں۔

ناصر پلیزئی کے مطابق انہوں نے ہمیشہ پرامن اور جمہوری طریقے سے اپنی رائے کا اظہار کیا، مگر اس کے باوجود انہیں اور دیگر شہریوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ گزشتہ چھ ماہ کے دوران بلیدہ میں ریاستی اہلکاروں اور مبینہ نجی گروہوں کے ہاتھوں 40 سے زائد بےگناہ شہری قتل ہوئے، جن کا کسی مسلح یا سیاسی تنظیم سے تعلق نہیں تھا۔
انہوں نے اپنے بیٹے اور بلدیاتی نمائندے پزیراحمد پلیزئی کی 9 اگست 2025 کو مبینہ جبری گمشدگی، تشدد اور بعد ازاں 7 ستمبر کو رہائی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ 8 نومبر کو انہیں دوبارہ لاپتہ کر دیا گیا، جسے انہوں نے "ماورائے عدالت اقدام" قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر ان کے بیٹے پر کوئی الزام ہے تو اسے عدالت میں پیش کیا جائے۔
پلیزئی نے کہا کہ بلوچستان کے چند "غیر سیاسی اور سلیکٹڈ" نمائندے ذاتی مفادات کے لیے عوامی مینڈ یٹ کا سودا کر رہے ہیں، جس سے عوام کا اُن پر اعتماد ختم ہو چکا ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر ریاستی رویہ تبدیل نہ ہوا تو بلوچستان کے عوام میں ردعمل بڑھے گا اور صورتحال بگڑ سکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ "خاموشی ظالم کو طاقت دیتی ہے جبکہ مزاحمت قوموں کو زندہ رکھتی ہے۔

Post a Comment

Previous Post Next Post