شالکوٹ ( نامہ نگار ) بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کے خلاف سرگرم تنظیم وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے احتجاجی کیمپ کے آج 6 ہزار دن مکمل ہوگئے ہیں۔ یہ کیمپ کوئٹہ پریس کلب کے باہر 16 سال سے جاری ہے، جسے تنظیم دنیا کا “طویل ترین پرامن احتجاجی کیمپ” قرار دیتی ہے۔
تنظیم کا کہنا ہے کہ اس عرصے کے دوران بلوچستان، کراچی اور اسلام آباد میں متعدد احتجاجی مظاہرے، سیمینارز، ریلیاں، ٹرین مارچ اور پیدل مارچ کیے گئے، جبکہ جبری لاپتہ افراد کے کیسز کو عدلیہ، کمیشنز اور وفاقی و صوبائی حکومتوں کے سامنے بھی اٹھایا گیا۔
پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وی بی ایم پی کے نمائندگان نے الزام لگایا کہ پرامن جدوجہد کے باوجود ان کے رہنماؤں کے خلاف “بوگس مقدمات”، بشمول انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت ایف آئی آرز درج کی گئیں، گرفتاریوں اور حراسانی کا سامنا کرنا پڑا، جبکہ ان کے بعض رکن “جبری لاپتہ اور دو ضلعی کوآرڈینیٹر ماورائے قانون قتل” کیے گئے۔
تنظیم کے مطابق ان دباؤ کے باوجود وہ آئینی اور پرامن جدوجہد جاری رکھے ہوئے ہیں۔
وی بی ایم پی کا کہنا ہے کہ وہ ایک غیر سیاسی اور انسانی حقوق کی تنظیم ہے جس کا مقصد بلوچستان سمیت ملک بھر کو جبری گمشدگیوں سے پاک دیکھنا ہے۔
تنظیم کے مطابق جب کوئی خاندان کسی شخص کی گمشدگی کی اطلاع دیتا ہے تو اس کا کیس پہلے لاپتہ افراد کے کمیشن کو بھیجا جاتا ہے، جس کے بعد اسے صوبائی و وفاقی حکام تک پہنچایا جاتا ہے۔ کیس کی قانونی کارروائی کے دوران خاندان کو آگاہی فراہم کی جاتی ہے اور میڈیا کے ذریعے معاملہ اٹھایا جاتا ہے۔
وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کا کہنا ہے کہ گزشتہ 16 برسوں میں ریاستی اداروں نے جبری گمشدگیوں کے خاتمے یا گمشدہ افراد کے بازیاب ہونے کے لیے “عملی اقدامات نہیں کیے”۔
تنظیم نے الزام لگایا کہ ملکی قوانین میں ایسی ترامیم کی گئیں جن سے “ریاستی اداروں کے اختیارات میں اضافہ ہوا اور ماورائے قانون اقدامات کو آئینی تحفظ” فراہم ہوا۔
تنظیم نے کہا کہ 2000 سے اب تک طاقت کے مسلسل استعمال کے باوجود بلوچستان کی صورتحال بہتر نہیں ہوئی۔
وی بی ایم پی نے ریاستی اداروں کے سربراہوں سے مطالبہ کیا کہ بلوچستان میں طاقت کے استعمال سے گریز کیا جائے،مسئلے کو سیاسی طریقے سے حل کرنے کی کوشش کی جائے، جبری لاپتہ افراد کی فوری بازیابی کو یقینی بنایا جائے،جن پر الزامات ہیں انہیں عدالتوں میں پیش کیا جائے، ماورائے قانون گرفتاریوں اور قتل کے سلسلے کو روکا جائے،جبری گمشدگیوں کے خاتمے کے لیے آئینی اور انسانی حقوق کے مطابق قانون سازی کی جائے
تنظیم نے کہا کہ جبری گمشدگیوں کا مسئلہ کسی ایک خاندان یا قوم نہیں بلکہ پوری انسانی سماج اور انصاف کے نظام کا مسئلہ ہے، اور عالمی برادری کو اس پر آواز اٹھانی چاہیے۔
آخر میں وی بی ایم پی نے لاپتہ افراد کے لواحقین سے اپیل کی کہ وہ خاموشی ترک کریں، اپنے پیاروں کی معلومات فراہم کریں اور احتجاجی تحریک میں کردار ادا کریں۔
