پاکستان کے 20 پسماندہ ترین اضلاع میں سے 17 بلوچستان سے شامل ہیں۔پاپولیشن کونسل کی رپورٹ

 


اسلام آباد ( ویب ڈیسک ) پاکستان پاپولیشن کونسل کی رپورٹ، پاکستان کے 20 پسماندہ ترین اضلاع میں سے 17 بلوچستان سے شامل، ماہرین نے ریاستی پالیسیوں پر سوال اٹھادیا۔
پاکستان پاپولیشن کونسل کی تازہ رپورٹ نے ملک میں شدید ترقیاتی عدم توازن کو نمایاں کر دیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق ملک کے 20 پسماندہ ترین اضلاع میں سے 17 کا تعلق بلوچستان سے ہے، جبکہ صرف تین اضلاع خیبرپختونخوا اور سندھ سے شامل ہیں۔
فہرست میں واشک، خضدار، کوہلو، ژوب، ماشکیل، ڈیرہ بگٹی، قلعہ سیف اللہ، قلات، شیرانی، جھل مگسی، نصیرآباد، آواران، خاران اور پنجگور کا پسماندہ ترین اضلاع میں شمار کیا گیا ہے جب کہ شمالی وزیرستان (کے پی)، کوہستان (کے پی) اور تھرپارکر (سندھ) بھی ان میں شامل ہیں۔
رپورٹ بتاتی ہے کہ ان اضلاع میں صحت کی بنیادی سہولیات انتہائی محدود ہیں اور کئی مقامات پر قریب ترین صحت مرکز 30 کلومیٹر سے بھی زیادہ دور ہے، جس کے باعث ایمرجنسی صورتحال میں عوام شدید مشکلات کا شکار رہتے ہیں۔ اسی طرح تعلیم، خصوصاً لڑکیوں کی ہائی اور ہائر سیکنڈری سطح تک رسائی بھی نہایت کم ہے۔
ماہرین کے مطابق یہ صورتحال ثابت کرتی ہے کہ بلوچستان گزشتہ سات دہائیوں سے زیادہ عرصے سے ترقیاتی پسماندگی کا سامنا کر رہا ہے مگر ریاستی بیانیہ اس حقیقت کو تسلیم کرنے کے بجائے اس کا ذمہ دار مقامی قوم پرست قیادت اور بلوچ دوست سرداروں کو قرار دیتا رہا ہے۔
ماہرین نے یہ نکتہ بھی اٹھایا کہ پاکستان کے سب سے بڑے اور سیاسی طور پر اثرورسوخ رکھنے والے صوبے پنجاب کا ایک بھی ضلع اس فہرست میں شامل نہیں جو ریاست کی بلوچستان کے بارے میں ترجیحی اور امتیازی پالیسیوں کو واضح کرتا ہے۔
حلقہ تجزیہ کاروں کے مطابق بلوچستان میں دیرپا ترقی، بنیادی سہولیات کی فراہمی اور مساوی وسائل کی تقسیم کے بغیر یہ عدم توازن مزید گہرا ہوتا رہے گا۔

Post a Comment

Previous Post Next Post