پنجگور میں بڑے پیمانے پر ڈینگی وائرس کے کیسز رپورٹ ہونے لگے،صحت کی سہولیات ناپید

 


پنجگور (نامہ نگار ) پنجگور میں بڑے پیمانے پر ڈینگی وائرس کے کیسز رپورٹ ہونے لگے، جس سے بچوں، خواتین اور مرد حضرات کی بڑی تعداد متاثر ہوچکی ہے۔ علاقائی سیاسی و سماجی حلقوں نے صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ محکمہ صحت پنجگور میں سہولیات کی شدید کمی کے باعث متاثرین کی جانیں خطرے میں ہیں۔
ذرائع کے مطابق کراچی سے آنے والے متعدد افراد میں بھی ڈینگی وائرس کی تشخیص ہوئی ہے، جبکہ پنجگور کے مختلف علاقوں خصوصاً خدابادان اور چتکان میں وائرس تیزی سے پھیل رہا ہے۔
سیاسی و سماجی رہنماں کا کہنا ہے کہ پنجگور دس لاکھ آبادی پر مشتمل ضلع ہے لیکن یہاں ڈینگی سے نمٹنے کے لیے کوئی موثر یونٹ یا حفاظتی نظام موجود نہیں۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ کئی سال سے ضلع میں مچھر مار اسپرے مہم موثر انداز میں نہیں چلائی گئی، صرف پنجگور چلڈرن پارک میں علامتی اسپرے کر کے فوٹو سیشن تک محدود رکھا گیا۔
مقامی حلقوں نے صوبائی حکومت اور عالمی ادارہ صحت (WHO) سے مطالبہ کیا ہے کہ پنجگور میں فوری طور پر ڈینگی بچا مہم شروع کی جائے اور متاثرہ علاقوں میں اسپرے کرایا جائے۔انہوں نے صوبائی اسمبلی کے رکن میر اسد اللہ بلوچ اور میر رحمت صالح سے بھی اپیل کی ہے کہ اس مسئلے کو صوبائی سطح پر اجاگر کریں اور پنجگور کے اسپتال میں ڈینگی یونٹ کے قیام کے لیے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کریں۔
علاوہ ازیں نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنماءبلوچستان اسمبلی میں ڈپٹی پارلیمانی لیڈر میر رحمت صالح بلوچ نے پنجگور میں ڈینگی وائرس کے تیزی سے پھیلاﺅ پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے حکومتِ بلوچستان، یونیسیف اور عالمی ادارہ صحت (WHO) سے فوری طبی ٹیمیں روانہ کرنے اور ہنگامی بنیادوں پر اقدامات اٹھانے کا مطالبہ کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ حالیہ ہفتوں میں پنجگور میں ڈینگی کے کیسز میں غیر معمولی اضافہ دیکھنے میں آیا ہے کراچی، حب اور دیگر متاثرہ علاقوں سے آنے والے افراد کے ذریعے وائرس تیزی سے مقامی آبادی میں منتقل ہورہا ہے جبکہ موسم کی تبدیلی نے اس وبا کو مزید پھیلنے کا موقع فراہم کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ضلع کے سرکاری اسپتالوں میں نہ تو ڈینگی ٹیسٹ کی سہولیات موجود ہیں نہ ہی ادویات اور ماہر عملہ دستیاب ہے اگر فوری اقدامات نہ کیے گئے تو یہ وبا قیمتی انسانی جانیں نگل سکتی ہے۔ انہوں نے اقوام متحدہ کے ذیلی اداروں خصوصاً یونیسیف اور WHO سے اپیل کی کہ وہ پنجگور کی اس تشویشناک صورتحال کا فوری نوٹس لیں اور اپنی طبی ٹیمیں، ٹیسٹنگ کٹس، اسپرے مہمات اور دیگر ضروری امداد فوری روانہ کریں تاکہ وائرس پر قابو پایا جاسکے

Post a Comment

Previous Post Next Post