خضدار ( نامہ نگار )بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی) کے مرکزی ایگزیکٹو کمیٹی کے رکن اور سابق رکنِ قومی اسمبلی میر رؤف مینگل نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ آپریشن اور دہشت گردی کے نام پر حقیقی سیاسی قوتوں اور عام عوام کو دبایا جا رہا ہے، جبکہ گزشتہ سترہ برسوں سے صوبے کے حالات مسلسل بگڑتے جا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا ہے کہ زہری اور گردونواح میں چھ دنوں سے جاری آپریشن نے عوامی زندگی اجیرن بنا دی ہے، شہری اور دیہی مکین محصور ہو کر رہ گئے ہیں۔ راشن اور دیگر بنیادی ضروریاتِ زندگی کی قلت سے لوگ شدید مشکلات کا شکار ہیں۔
میر رؤف مینگل نے کہا ہےکہ ریاستی طاقت کا استعمال عوامی مسائل حل کرنے کے بجائے انہیں مزید مصائب سے دوچار کر رہا ہے۔ زہری کے عوام کو ان کی بنیادی ضروریاتِ زندگی سے محروم رکھنا انسانی اور آئینی حقوق کی کھلی خلاف ورزی ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ آپریشن کی کامیابی کے دعوے کرنے والے حکام اب کم از کم زہری کے عوام کو آزادانہ نقل و حرکت اور بنیادی اشیائے خوردونوش تک رسائی فراہم کریں۔
بی این پی رہنما نے کہا ہےکہ بلوچستان کو عملاً نوگو ایریا بنا دیا گیا ہے، جسے نااہل حکمران جھوٹے مفروضوں پر اپنی اقتدار کی طوالت کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔ وزیراعلیٰ کا منصب محض فریب اور فرسودہ بیانیے پر قائم ہے اور وفاقی جماعتیں ان حقائق کا ادراک تک نہیں کرتیں۔
بی این پی رہنماء نے کہا ہے کہ سیاسی قوتوں کو دیوار سے لگانا اور جرائم پیشہ عناصر کو اقتدار تک رسائی دینا کسی طور کامیاب حکمتِ عملی نہیں، بلکہ اس سے انتشار، بدامنی اور سیاسی بحران مزید گمبھیر ہوں گے۔
میر رؤف مینگل نے کہا کہ حکمران اگر امریکہ اور چین پر نظریں مرکوز رکھنے کے بجائے بلوچستان کے وسائل اور عوام کے مسائل پر توجہ دیں اور ان کے حقیقی نمائندوں کو اعتماد میں لیں تو مسائل کے دیرپا حل کی راہ نکل سکتی ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ بالاست قوتوں کی مداخلت اور مفادات نے خطے کے حالات کو مزید تشویشناک بنا دیا ہے۔ ان قوتوں کو بلوچستان کے وسائل سے کوئی حقیقی فائدہ نہیں ہوگا، بلکہ یہ مداخلت صرف ان کے تسلط پسندانہ عزائم کو تقویت دے گی۔
انہوں نے مطالبہ کیا ہےکہ بلوچستان کے سیاسی مسائل کو زمینی حقائق کے مطابق جمہوری و عوامی رائے سے حل کیا جائے اور زہری سمیت تمام علاقوں میں عوام کی آزادانہ نقل و حرکت اور روزمرہ زندگی کو بحال کیا جائے۔