کیچ نوجوان جبری طور پر لاپتہ ،مشکے میں ایک نوجوان سرکاری کارندوں کے ہاتھوں قتل ،جھل جھاو میں بھی دو کو قتل کردیا گیا تھا

 


کوئٹہ ( ویب ڈیسک ) بلوچستان کے ضلع کیچ سے تعلق رکھنے والے نوجوان، صدام ولد محراب بلوچ نامی نوجوان  کو پاکستانی فورسز نے حراست میں لینے کے بعد لاپتہ کردیا ۔

بتایا جا رہاہے کہ صدام بلوچ اور ان کے ساتھی گلزار نیک‌ سال کو تربت شہر کے مضافاتی علاقے سے گرفتار کیا گیا۔ گلزار نیک‌ سال کو بعد ازاں رات گئے رہا کر دیا گیا، تاہم صدام بلوچ کی حوالگی یا خیریت سے متعلق تاحال کوئی اطلاع سامنے نہیں آئی ہے۔

صدام بلوچ کا تعلق ضلع کیچ کے علاقے سری شاپک سے ہے، جہاں وہ گلزار نیک‌سال کے ساتھ ایک چھوٹے گیراج میں بطور مکینک کام کرتے تھے۔

اہل خانہ کے مطابق وہ ہر روز کی طرح اس روز بھی صبح معمول کے وقت گیراج جانے کے لیے نکلے تھے، مگر راستے میں پاکستانی فورسز کے اہلکاروں نے دونوں کو حراست میں لے لیا۔

گلزار نیک‌سال کو کئی گھنٹے حراست میں رکھنے کے بعد رات تقریباً 12 بجے رہا کر دیا گیا۔



دوسری جانب مشکے کے علاقے گورکائی سے تعلق رکھنے والے مزار بلوچ ولد جمال خان کو فورسز کے بنائے گئے نام نہاد کیمپ پر پیشی کے بعد واپسی پر ریاستی حمایت یافتہ ڈیتھ اسکواڈ کے آلہ کاروں نے فائرنگ کرکے شہید کر دیا۔
مزار بلوچ کو 2015 میں جبری طور پر لاپتہ کیا گیا تھا اور وہ تین سال بعد رہا ہوئے تھے۔ رہائی کے بعد سے انہیں مسلسل فورسز کے کیمپ پر پیشی کے لیے بلایا جا رہا تھا۔



آپ کو علم ہے گزشتہ روز جھل جھاو سے مسلح ڈیتھ اسکوائڈ کارندوں کے ہاتھوں اغوا ہونے والے نوجوان نذیر احمد ولد بہرام بلوچ کو جلائی کانی گاؤں میں واقع اس کے گھر سے صبح کے وقت اسلح کے زور پر اغوا کرلیا تھا، جبکہ دوسری جانب جہل جھاؤ  سے نور خان ولد امیر بخش سکنہ  جہل جھاؤ نامی نوجوان  کو بھی دوسرے مقام سے اغوا کرکے لے گئے تھے ،چند گھنٹے بعد دونوں کو قتل کرکے جہل جھاؤ میں پھینک دیا گیا۔

Post a Comment

Previous Post Next Post