گوادر ( بلوچستان ٹوڈے )
کمسن طالبعلم ساحل گلاب کے اندوہناک قتل کیس میں پسنی پولیس نے بڑی پیشرفت کرتے ہوئے تمام مبینہ قاتلوں کو گرفتار کر لیا ہے۔ ایس ایس پی گوادر ضیاء الحق مندوخیل نے پسنی تھانے میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ یہ واقعہ نہ صرف پسنی بلکہ پورے ضلع گوادر کو صدمے میں مبتلا کر گیا تھا۔ساحل گلاب، جو پسنی وارڈ نمبر 4 کا رہائشی اور ایک طالبعلم تھا، 4 اپریل 2025 کو اپنے گھر کے قریب سے لاپتہ ہوا، اور 6 اپریل کو اس کی لاش مین روڈ کنارے ملی۔ واقعے کے بعد پولیس نے فوری طور پر تحقیقات کا آغاز کیا، جس کے لیے دو خصوصی ٹیمیں، بشمول اسپیشل انویسٹی گیشن ٹیم، تشکیل دی گئیں۔
پولیس نے جدید تفتیشی طریقے، فرانزک شواہد، موبائل ڈیٹا، اور سی سی ٹی وی فوٹیج کے ذریعے تحقیقات کیں۔ عوامی تعاون اور انتھک محنت کے بعد ملزمان کو گرفتار کیا گیا جنہوں نے جرم کا اعتراف بھی کر لیا ہے۔ ایس ایس پی نے کہا کہ پولیس فورس نے نہ صرف کیس کو حل کیا بلکہ عوام کا اعتماد بھی بحال کیا ہے، اور اس عزم کا اظہار کیا کہ آئندہ ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے مزید مؤثر اقدامات کیے جائیں گے۔ انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ پولیس کے ساتھ مکمل تعاون جاری رکھیں۔
دوسری جانب شہید ساحل گلاب کے خاندان نے اظہارِ تشکر اور اہم اپیل کرتے ہوئے کہاہے کہ
ہم، شہید ساحل گلاب کے غمزدہ خاندان کی جانب سے، انسپکٹر جنرل پولیس بلوچستان جناب معظم جاہ انصاری صاحب، ڈی آئی جی مکران جناب پرویز عمرانی صاحب، اور ایس ایس پی گوادر جناب ضیاء مندوخیل صاحب، ڈی ایس پی پسنی زاہد صاحب ، ایس ایچ او پسنی شکیب ارسلان صاحب سمیت گوادر پولیس کے وہ تمام افسران کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرتے ہیں جنہوں نے اس المناک واقعے کے بعد ہمارے ساتھ بھرپور ہمدردی اور تعاون کا مظاہرہ کیا۔ اُن کی ذاتی نگرانی، مخلصانہ کوششوں اور پیشہ ورانہ لگن کے نتیجے میں ہمارے معصوم بچے کے قاتلوں کو گرفتار کر کے قانون کے کٹہرے میں لا کھڑا کیا گیا، جس کے لیے ہم ان کے بے حد مشکور ہیں۔
یہ لمحہ ہمارے لیے نہایت دلخراش اور ناقابلِ برداشت تھا جب ہم نے اپنے کمسن اور معصوم بچے کی لاش دیکھی۔ ایک ایسا منظر جسے لفظوں میں بیان کرنا ممکن نہیں۔ آج یہ حقیقت بھی پوری قوم کے سامنے آ چکی ہے کہ پسنی جیسے پُرامن اور چھوٹے سے شہر میں بھی عمران عرف کشل اور سراج اسلم جیسے سفاک درندے موجود ہیں، جنہوں نے انسانیت کی تمام حدیں پار کرتے ہوئے ایک معصوم جان کو بے رحمی سے چھین لیا۔
اللہ تعالیٰ کے فضل اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی محنت کے نتیجے میں اب یہ مجرم پولیس کی حراست میں ہیں۔ اب ہماری نگاہیں ضلع گوادر اور مکران کے معزز وکلاء برادری پر مرکوز ہیں۔ ہم اُن سے پُرزور اپیل کرتے ہیں کہ وہ ہمارے غم کو سمجھتے ہوئے ان درندوں کو کسی قسم کی قانونی معاونت نہ دیں اور نہ ہی ان کا مقدمہ قبول کریں۔
ہمیں امید ہے کہ ضلع گوادر اور مکران کی وکلاء برادری اپنے اُس وعدے پر قائم رہے گی جو انہوں نے ہمارے ساتھ اظہارِ یکجہتی کے وقت کیا تھا کہ "شہید ساحل گلاب کے قاتلوں کو کسی بھی قانونی رعایت کا حق دار نہیں سمجھا جائے گا۔"
یہ صرف ہمارا ذاتی معاملہ نہیں بلکہ پورے معاشرے کا معاملہ ہے۔ اگر آج ہم خاموش ہو گئے یا کسی نے ان قاتلوں کا دفاع کیا تو کل کو کسی اور ساحل گلاب کا خون بھی اتنی ہی بے دردی سے بہایا جا سکتا ہے۔ انصاف کی فراہمی اور ان مجرموں کو عبرتناک سزا ہی مستقبل میں ایسی درندگی کے سدباب کی واحد ضمانت ہے۔
ہم اللہ تعالیٰ سے دعا گو ہیں کہ وہ ہمیں صبر عطا فرمائے اور شہید ساحل گلاب کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے۔ آمین