شال ( ویب ڈیسک ) بلوچ یکجہتی کمیٹی کے ترجمان نے جاری بیان میں کہاہے کہ
آج نوکنڈی میں ایف سی کارندوں کی اندھا دھند فائرنگ کے نتیجے میں زمیاد ڈرائیور شادر مینگل ولد امان اللہ مینگل موقع پر ہی شہید ہو گئے۔شادر مینگل ایک عام محنت کش تھا، جو اپنے خاندان کا واحد کفیل تھااور دو وقت کی روٹی کمانے کے لیے زمیاد کے ساتھ تیل کا کاروبار کرتا تھا۔
انھوں نے کہاہے کہ
شہید کے لواحقین اور ساتھیوں نے لاش کو سڑک پر رکھ کر احتجاجی دھرنے کا آغاز کیا ہےاور مطالبہ کیا ہے کہ ذمہ دار ایف سی اہلکاروں کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے۔انصاف کی فراہمی تک یہ دھرنا جاری رہے گا۔
ترجمان نے کہاہے کہ
گزشتہ برسوں میں متعدد نوجوان ایف سی اہلکاروں کی فائرنگ کا نشانہ بن چکے ہیں اس سے پہلے تربت میں حیات بلوچ اور شعیب بلوچ،مستونگ میں احسان بلوچ،چاغی میں حمید اللہ بلوچ،اور پنجگور میں احتشام بلوچ اور دیگر سینکڑوں نوجوانوں کو بغیر کسی جرم کے اندھا دھند فائرنگ میں شہید کیا اور ان تمام واقعات میں متاثرین کے اہلِ خانہ کو آج تک انصاف نہیں ملا۔
انھوں نے مزید کہاہے کہ
ایف سی کی جانب سے جاری یہ بے لگام تشدد بلوچ نسل کشی کے منصوبے کا حصہ ہے۔ ریاستی ادارے نہ صرف قاتلوں کو تحفظ فراہم کر رہے ہیں بلکہ ہر سطح پر جوابدہی سے انکاری ہیں۔
ترجمان نے کہاہے کہ
ہم نوکنڈی کے عوام، انسانی حقوق کی تنظیموں، صحافیوں اور تمام باشعور افراد سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ اس دھرنے میں شریک ہوں اور ریاستی جبر کے خلاف آواز بلند کریں-