تربت ( مانیٹرنگ ڈیسک )بی وائی سی کی تین روزہ علامتی بھوک ہڑتال اختتام پذیر، رہنماؤں کی رہائی تک احتجاج جاری رکھنے کا اعلان
ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ، شاہ جی صبغت اللہ سمیت دیگر اسیر رہنماؤں کی غیر آئینی حراست کے خلاف عالمی توجہ دلانے کی کوشش۔
تربت میں بلوچ یکجہتی کمیٹی کی جانب سے ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ، شاہ جی صبغت اللہ، بیبو بلوچ، بیبگر بلوچ سمیت دیگر اسیر رہنماؤں کی گرفتاری کے خلاف لگایا گیا تین روزہ علامتی بھوک ہڑتالی کیمپ اختتام پذیر ہوگیا ہے۔
اختتام پر تربت ہنکین کی جانب سے ایک اہم پریس کانفرنس کی گئی جس میں کہا گیا کہ یہ احتجاج عالمی برادری اور انسانی حقوق کے اداروں کو بلوچستان میں جاری غیر آئینی اقدامات سے آگاہ کرنے کی ایک سنجیدہ کوشش تھی۔
پریس کانفرنس میں تربت ہنکین کے ترجمان نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ پرامن احتجاج کا یہ سلسلہ اس وقت تک جاری رہے گا جب تک اسیر رہنماؤں کو قانونی اور آئینی طریقے سے عدالتوں میں پیش نہیں کیا جاتا اور ان کی رہائی ممکن نہیں بنائی جاتی۔
تین روزہ بھوک ہڑتالی کیمپ میں یکجہتی کے اظہار کے لیے مختلف سیاسی جماعتوں کے نمائندگان بشمول نیشنل پارٹی، بلوچستان نیشنل پارٹی (مینگل)، سول سوسائٹی، وکلاء برادری، انسانی حقوق کے کارکنان، مقامی طلباء و طالبات، خواتین اور میڈیا نمائندگان کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔
ترجمان نے یکجہتی کے لیے آنے والے تمام سیاسی جماعتوں، اداروں اور شخصیات کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ عوامی حمایت ہی وہ قوت ہے جو مظلوم کی آواز کو طاقت دیتی ہے۔ انہوں نے آئندہ بھی تعاون کی امید ظاہر کی۔
ذرائع کے مطابق بی وائی سی کی بھوک ہڑتال کے دوران حکومت بلوچستان کی جانب سے ایک تھریٹ الرٹ جاری کیا گیا تھا جس میں بی وائی سی کی سیکنڈ لائن قیادت بشمول سمی دین بلوچ اور ڈاکٹر صبیحہ بلوچ کو دہشت گرد تنظیم لشکر خراسان کی جانب سے نشانہ بنائے جانے کا خدشہ ظاہر کیا گیا۔ اس تھریٹ الرٹ میں بھوک ہڑتالی کیمپ پر ممکنہ بم یا خودکش حملے کی وارننگ بھی شامل تھی۔
اس حساس اطلاع کے باوجود تربت میں کیمپ پرامن طور پر جاری رہا اور اس میں شرکت کرنے والوں نے خوف کے ماحول کو مسترد کرتے ہوئے احتجاج کو اپنا جمہوری حق قرار دیا۔
بی وائی سی کا کہنا ہے کہ اگرچہ حکومتی سطح پر سیکیورٹی فراہم کرنے کا دعویٰ کیا گیا تاہم زمینی سطح پر انتظامیہ کی جانب سے سرد مہری اور لاپروائی نے کئی سوالات کو جنم دیا ہے۔
بی وائی سی تربت کے رہنماؤں نے پریس کانفرنس میں مذید کہاکہ یہ بھوک ہڑتال مرکزی شیڈول کے مطابق کیا گیا ڈاکٹر ماہ رنگ سمیت رہنماؤں کی گرفتاری کے خلاف احتجاجی مہم بلوچستان کے دیگر اضلاع میں بھی کیا جاسکتا ہے تاکہ عالمی ضمیر کو جھنجھوڑا جا سکے۔
پریس کانفرنس میں آخر میں کہا گیا کہ بلوچستان کے نوجوان باشعور ہیں اور وہ آئینی و انسانی حقوق کے لیے پرامن جدوجہد کو اپنا واحد راستہ سمجھتے ہیں۔ اسیر رہنماؤں کی رہائی کے لیے قانونی، جمہوری اور سفارتی ذرائع کا استعمال جاری رکھا جائے گا۔
یاد رہے کہ بی وائی سی کے احتجاجی کیمپ کی پاداش میں کاؤنٹر ٹیررزم ڈیپارٹمنٹ کیچ نے تربت سول سوسائٹی کے کنوینر گلزار دوست اور وسیم سفر کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے ہیں۔