کوہٹہ (بلوچستان ٹوڈے نیوز)بلوچستان میں مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں نے حکومت کی جانب سے دھرنوں اور مظاہروں پر لگائی گئی پابندیوں کی مذمت کرتے ہوئے اسے غیر آئینی عمل قرار دیا ہے، کیوں کہ ریلیاں نکالنا ہر ایک کا حق ہے۔ رپورٹ کے مطابق سردار اختر مینگل کی جماعت بی این پی (ایم) اتوار کو مستونگ سے کوئٹہ میں اپنا مارچ شروع کرنے والی ہے، تاہم حکومت صورتحال سے نمٹنے کے لیے انتظامی اقدامات کر رہی ہے۔باخبر ذرائع کے مطابق اس حقیقت کے باوجود کہ حکومت اور بی این پی (ایم) مذاکرات میں کوئی پیش رفت حاصل کرنے میں ناکام رہے ہیں، سیاسی اور قبائلی حلقوں کے ذریعے صورتحال کو بہتر بنانے کے لیے بیک ڈور کوششیں جاری ہیں۔کئی سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں نے مشترکہ طور پر پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے حکومت کو یاد دلایا کہ آئین ہر شہری کو اپنے مطالبات کی منظوری کے لیے ریلیاں نکالنے، مارچ منعقد کرنے اور دھرنے دینے کی اجازت دیتا ہے۔تاہم انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ حکومت نے عوام کے جمہوری اور آئینی حق کو تسلیم کرنے کے بجائے ان کی نقل و حرکت پر پابندیاں عائد کر دی ہیں، اور ان کے خلاف طاقت کا استعمال کیا ہے۔
پریس کانفرنس سے خطاب کرنے والوں میں بی این پی (ایم) کے سینئر نائب صدر ساجد ترین ایڈووکیٹ، نیشنل پارٹی کے سیکریٹری جنرل میر کبیر احمد محمد شاہی، پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے صوبائی صدر داؤد شاہ کاکڑ، عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے راشد خان ناصر اور بلوچستان بار کونسل کے وائس چیئرمین راہیب بلیدی شامل تھے۔
انہوں نے بی وائی سی کی چیف آرگنائزر ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ سمیت خواتین رہنماؤں اور کارکنوں کو حراست میں لینے پر حکومت کی مذمت کی اور ان کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا، انہوں نے حکام پر ان کے جمہوری حقوق کو دبانے کا الزام عائد کیا اور پابندیوں کے باوجود پرامن طریقے سے اپنی جدوجہد جاری رکھنے کا عہد کیا۔
ساجد ترین نے کہا کہ لاپتہ افراد اور بے گناہ افراد کی غیر قانونی حراست کا معاملہ صرف ایک جماعت تک محدود نہیں، بلکہ پورے صوبے کو متاثر کرتا ہے۔
انہوں نے مارچ کے شرکا کو روکنے کے لیے شاہراہوں پر خندقیں کھودنے پر حکام کو تنقید کا نشانہ بنایا۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے مسائل طاقت کے ذریعے حل نہیں کیے جا سکتے۔
انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ وہ سنجیدگی کا مظاہرہ کرے، اور حراست میں لی گئی خواتین کو فوری طور پر رہا کرے، انہوں نے کہا کہ یہ معاملہ بلوچستان کے عوام کے لیے عزت کا سوال بن گیا ہے۔
داؤد شاہ کاکڑ نے حکومت پر دوہرا معیار برقرار رکھنے کا الزام لگاتے ہوئے متنبہ کیا کہ اگر ناانصافی جاری رہی تو صورتحال قابو سے باہر ہو سکتی ہے۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ بی این پی رہنما اختر مینگل کو کوئٹہ میں داخلے کی اجازت دی جائے اور تمام قیدیوں کو رہا کیا جائے۔
راہیب بلیدی نے اعلان کیا کہ بلوچستان میں غیر اعلانیہ مارشل لا نافذ ہے، جہاں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں اور لاقانونیت عروج پر ہے۔