خضدار ( مانیٹرنگ ڈیسک ) قلات کے علاقے کوہنگ سے تعلق رکھنے والے 28 سالہ عبدالمالک ولد محمد یوسف، جنہیں 11 اکتوبر 2024 کو تربت سے جبری طور پر لاپتہ کیا گیا تھا، ان کی لاش گزشتہ رات باغبانہ سے برآمد ہوئی ہے۔ فورسز نے دعویٰ کیا ہے کہ مالک بلوچ سیکیورٹی اہلکاروں کے ساتھ مقابلے میں مارے گئے، جس کے بعد ان کی لاش باغبانہ میں پھینک دی گئی۔
تاہم، لواحقین اور علاقہ مکینوں نے اس دعوے کو مسترد کرتے ہوئے مؤقف اختیار کیا ہے کہ عبدالمالک جبری لاپتہ کیے گئے تھے اور انہیں جعلی مقابلے میں قتل کیا گیا ہے۔
عبدالمالک بلوچ کی میت ان کے لواحقین کے حوالے کر دی گئی، جنہوں نے انہیں قلات میں آبائی علاقے میں سپردِ خاک کر دیا۔
یاد رہے کہ عبدالمالک بلوچ کے لاپتہ ہونے کے بعد ان کے اہلِ خانہ نے متعدد بار سڑکیں بلاک کر کے احتجاج ریکارڈ کروایا اور حکومتی نمائندوں سے ان کی بازیابی کا مطالبہ کیا۔ 3 اور 4 مارچ کو قلات سے جبری طور پر لاپتہ کیے گئے تقریباً 50 افراد کے حوالے سے ہونے والے احتجاج کے دوران بھی عبدالمالک کے خاندان نے مذاکراتی ٹیم کے سامنے ان کی بازیابی کا مطالبہ اٹھایا تھا، جس پر ضلعی انتظامیہ نے پندرہ دن کی مہلت مانگی تھی۔
تاہم، کچھ ماہ بعد ان کی لاش پھنک دی گئی۔