سندھی، بلوچ اور پشتون کو لفظی طور پر نہیں عملی طور پر اتحاد کرنا چاہیے – ڈاکٹر نسیم بلوچ



ڈاکٹر نسیم بلوچ، چیئرمین بلوچ نیشنل موومنٹ (بی این ایم)، نے سندھیوں، بلوچوں اور پشتونوں کے درمیان اتحاد پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں صرف زبانی طور پر نہیں بلکہ عمل میں بھی یکجہتی کی ضرورت ہے۔ انھوں نے کہا، صدیوں تک ہمارے آبا نے حملہ آوروں اور ظالموں کے خلاف جنگ کی - برطانوی حکمرانی سے لے کر سابقہ سلطنتوں تک، ان لوگوں سے جنھوں نے ہماری مرضی کے خلاف ہم پر حکمرانی کی کوشش کی۔ آج ہم اس جدوجہد کو جاری رکھے ہوئے ہیں۔ اور جیسے سابقہ سلطنتیں ختم ہوئیں، ویسا ہی پاکستان بھی ختم ہوگا۔


ان خیالات کا اظہار انھوں نے جنیوا میں ورلڈ سندھی کانگریس کے زیر اہتمام سندھ کانفرنس 2025 سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔


انھوں نے ہر عالمی پلیٹ فارم پر مشترکہ آواز اٹھانے، پاکستان کے جرائم کو عالمی اداروں میں بے نقاب کرنے اور یکجہتی میں کھڑے ہونے کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا ہماری جدوجہد صرف زمین یا وسائل کے بارے میں نہیں ہے۔ یہ عزت، انصاف اور آزاد قوموں کے طور پر وجود میں آنے کے حق کے بارے میں ہے۔


انھوں نے حاضرین کو یاد دلاتے ہوئے کہا پاکستان 1947 میں ان پر مسلط کیا گیا تھا، لیکن ہمارے آبا ہزاروں سال قبل یہاں موجود تھے اور پاکستان کے جانے کے بعد بھی ہم یہاں موجود رہیں گے۔


سندھ کی تکالیف کو کا ذکر کرتے ہوئے انھوں نے کہا سندھی زبان و ثقافت کو مٹانے کی کوشش کی جارہی ہے ، سندھی قومی کارکنان جبری لاپتہ کیا جارہا ہے اور وہ معاشی محاصرے میں ہیں۔ بلوچستان اور سندھ پر ہونے والے مظالم اتفاقی نہیں بلکہ ایک سوچ سمجھ کر تیار کی گئی حکمت عملی کا حصہ ہیں۔ 


ڈاکٹر نسیم بلوچ نے ایک فیصلہ کن مشترکہ جدوجہد کی اپیل کرتے ہوئے بلوچ، سندھی اور پشتون اقوام کو مشترکہ مزاحمت کے لیے یکجا ہونے کی دعوت دی ، پاکستان کی نوآبادیاتی حکمرانی سے مکمل آزادی کے مطالبے کے ساتھ۔ 


چیئرمین بی این ایم نے عالمی برادری سے فوری اقدام کرنے کی اپیل کی، جس میں پاکستان کے جنگی جرائم کی تحقیقات کرانا، اقوام متحدہ اور بین الاقوامی عدالت انصاف میں قانونی مقدمات چلانا اور پاکستان کو انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں روکنے تک اس کی تمام فوجی اور اقتصادی امداد روکنا شامل ہے۔ انھوں نے پاکستانی فوجی اور حکومتی افسران پر ان جرائم کے لیے پابندیاں عائد کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔


"یہ صرف مطالبات نہیں ہیں—یہ عالمی برادری کے لیے ایک امتحان ہیں کہ آیا وہ ان اصولوں کے لیے کھڑے ہوتے ہیں ، جن کا وہ دعوی کرتے ہیں یا نہیں،" ڈاکٹر نسیم نے کہا ’’ اور سندھی، بلوچ اور پشتونوں سے میں یہ کہتا ہوں: ہمارا وقت آ گیا ہے۔‘‘


Post a Comment

Previous Post Next Post