پولیس کا پریس کلب کا گھیراو ہمارے کارکنوں کو پریس کلب کے پہنچنے نہیں دیا گیا، بی وائی سی

 


کراچی (  پریس ریلیز  ) بلوچ یکجہتی کمیٹی  بی وائی سی کے ترجمان نے جاری بیان میں کہاہے کہ بی وائی سی کی جانب سےجبری گمشدکیوں اور ماورائے عدالت قتل کے خلاف ہونے والے احتجاج روکنے کے لے کراچی پریس کلب کے باہر مکمل ناکہ بندی، جبکہ پریس کلب کے آنے جانے والے تمام راستوں پر رکاوٹیں کھڑی کرکے راستےبلاک کردئے گئے ۔ جس کے باعث کراچی پریس کلب کے باہر بلوچ یکجہتی کمیٹی کے شرکا نہیں پہنچ سکے۔

ترجمان نے کہاہے کہ بلوچستان میں جبری گمشدگیوں، ٹارگٹ کلنگ اور جعلی مقابلوں کے خلاف بلوچ یکجہتی کمیٹی کی جانب سے ریلیوں کا سلسلہ جاری ہے۔ اس حوالے سے بدھ کے روز بھی کراچی میں بھی بلوچ یکجہتی کمیٹی کی جانب ایک ریلی نکالنے کی کوشیش کی گئیں۔ تاہم پولیس کی بھاری نفری نے پورے علاقے کا گھیراوں کیا۔ اور خواتین اور بچوں کو پریس کلب تک پہنچنے نہیں دیا گیا۔

انھوں نے کہاہے کہ  سندھ پولیس کی غنڈہ گردی عروج پر ہے۔ پرامن احتجاج کرنے پر قدغن لگا کر پیپلز پارٹی کی حکومت نے یہ ثابت کردیا ہے کہ وہ اسٹیبلشمنٹ کی بی ٹیم ہے۔ ترجمان نے کہا کہ بلوچستان کے مختلف اضلاع میں بلوچ شاعر کریم داد، بلوچ اسکالر اللہ داد بلوچ، نوید بلوچ، ظریف بلوچ اور ذکریا بلوچ کے قتل کے خلاف ایک احتجاجی مظاہرہ کرنا تھا تاہم سندھ حکومت کی جانب سے مظاہرین کو پریس کلب کے باہر پہنچنے نہیں دیا گیا۔

انھوں نے کہاہے کہ پریس کلب کے باہر ناکہ بندی کے باعث کراچی پریس کلب کے معزز ارکان کو بھی پریس کلب میں جانے سے روکنے کی کوشیش کی گئی۔ صحافیوں کے کارڈ چیک کیے گئے، جس کے باوجود سندھ پولیس صحافیوں سے الجھ پڑی۔

دوسری جانب ایچ آر سی پی سندھ کے وائس  چیئرمین قاضی خضر نے سندھ پولیس کی جانب سے بلوچ یکجہتی کمیٹی کو پرامن احتجاج کرنے سے روکنے کے خلاف تشویش کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ پرامن احتجاج ہر شہری کا حق ہے۔

انہوں نے سندھ حکومت کے رویے پر سخت نکتہ چینی کرتے ہوئےکہا ہے کہ اس طرح کے ہتکھنڈوں سے سندھ حکومت کو باز آنا چاہیے اور ہر شہری کو احتجاج کرنے کی اجازت ہے۔ یہ اجازت پاکستان کے آئین اور قانون میں موجود ہے۔


Post a Comment

Previous Post Next Post