دالبندین( مانیٹرنگ ڈیسک ) یکجہتی کمیٹی کے سربراہ ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ نے کہا ہے کہ دالبندین قومی اجتماع ریاست کے جبر اور بربریت پر مبنی نظام کے خلاف بلوچ قوم کا ایک ریفرینڈم ہے۔ بلوچ قومی اجتماع کی کامیابی کا سہرا بلوچ قوم کو جاتا ہے۔ بلوچ قوم کے ہر گھر سے لوگوں نے شرکت کر کے قومی اتحاد اور یکجہتی کی ایک عظیم مثال قائم کی ہے اور ریاست کو یہ واضح پیغام دیا ہے کہ بلوچ قوم نسل کشی کے خلاف اور اپنی قومی بقاء کے لیے یکجا اور منظم
ہے۔
انہوں نے کہاکہ میں بلوچ قوم سے کہنا چاہتی ہوں کہ یہ ہماری جدوجہد کا آغاز ہے۔ ہمیں بلوچ نسل کشی اور اپنی سرزمین سے ظلم و جبر کے آخری نشان کو مٹانے کے لیے ایک طویل، منظم اور صبر آزما جدوجہد درکار ہے۔
ماہ رنگ بلوچ نے کہاکہ جس طرح بلوچ لانگ مارچ، گوادر راجی مچی اور دالبندین قومی اجتماع میں بلوچ قوم نے اتحاد و اتفاق کی عظیم مثالیں قائم کرکے بلوچ قوم کے روشن مستقبل کے لیے راہ ہموار کی ہے، اگر ہم اس جدوجہد کو اسی منظم انداز میں اتحاد اور یکجہتی کے ساتھ آگے بڑھائیں تو ہمیں اپنی منزلِ مقصود تک پہنچنے سے دنیا کی کوئی طاقت روک نہیں سکتی۔
انہوں نے کہاکہ میں دالبندین اور چاغی کے مہمان نواز اور بہادر عوام کا تہہ دل سے مشکور ہوں، جنہوں نے انتہائی بہادری، مخلصی اور جرات کے ساتھ بلوچ قومی اجتماع کو کامیاب بنانے میں اپنا کردار ادا کیا۔
دوسری جانب بلوچ یکجہتی کمیٹی کے مرکزی ترجمان نے جاری بیان میں کہاہے کہ دالبندین اجتماع میں رخشان سمیت بلوچستان بھر سے دسیوں ہزار افراد نے شرکت کی۔ قومی اجتماع سے بلوچ یکجہتی کمیٹی کے رہنماؤں، مرکزی آرگنائزر ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ، صبغت اللہ شاہ جی، ڈاکٹر صبیحہ، لالا وہاب، سمی دین اور دیگر نے خطاب
کیا۔
بلوچ قومی اجتماع کا آغاز بلوچ قومی ترانے سے ہوا۔ اجتماع میں بلوچستان کے مختلف ریجنز میں بلوچ نسل کشی سے متعلق رپورٹس پیش کی گئیں۔ ریاست کی جانب سے اس اجتماع کو ناکام بنانے کے لیے گزشتہ تین دن سے انٹرنیٹ سروسز بند کر دی گئی تھیں۔
آج صبح موبائل نیٹ ورک سمیت پی ٹی سی ایل سروسز کو بھی معطل کر کے مکمل بلیک آؤٹ کر دیا گیا۔ اس کے علاوہ، پورے رخشان ریجن میں ہزاروں کی تعداد میں ریاستی فوج تعینات کی گئی، جبکہ دالبندین اور پورے چاغی میں لوگوں کو مختلف طریقوں سے ہراساں کیا گیا اور دھمکیاں دی گئیں۔ لیکن تمام تر منفی ہتھکنڈوں کے باجود بلوچستان بھر سے قافلوں کی صورت میں دسیوں ہزار لوگوں کی شرکت ریاست کی بلوچ نسل کشی پالیسی کے خلاف بلوچ قومی ریفرینڈم تھا اور بلوچ قومی اتحاد و یکجہتی کا تاریخی مثال قائم کردیا۔