کوئٹہ ( پریس ریلیز ) نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی کے مرکزی ترجمان نے جاری بیان میں کہاہے کہ بانک کریمہ بلوچ کی چوتھی برسی کے موقع پر انہیں خراجِ عقیدت پیش کرتے ہیں ، جنہوں نے اپنے جرات مندانہ کردار، قومی تشخص کی جدو جہد اور بلوچ قوم کے حقوق کے لئے اپنی زندگی وقف کی۔ بانک کریمہ بلوچ، بلوچ قومی جدوجہد کی ایک عظیم خاتون تھیں، جنہوں نے عورت کی جرات، بہادری اور استقامت کا اعلیٰ نمونہ پیش کیا۔ چند سال قبل ان کی پر اسرار شہادت نے ہمیں ایک ایسی خلا میں ڈالا ہے جس کا پُر ہونا بلوچ قومی تحریک کے لئے ضروری ہے۔
انھوں نے کہاہے کہ بانک کریمہ بلوچ کی جدوجہد ثابت کرتی ہیں کہ بلوچ قومی تحریک خود میں وسیع تحریک ہے جو کہ لسانی، جنسی، نسلی اور طبقاتی جدوجہد سے ماورا ہو کر بحیثیت کُل بلوچ نیشنلزم کی بنیاد پر بلوچ قوم کی آزادی اور حقوق کے لئے فرنٹ لائن پر کھڑی ہوئیں اور یہی جدوجہد ہی بلوچ قوم کے بقا کا ضامن بھی ہے۔ ان کا تعلق تمپ سے تھا جہاں سے وہ صف اول کی رہنمائی کرنے والی ایک مضبوط آواز بن کر ابھریں۔ انہوں نے بلوچ قوم کے روشن مستقبل کے لیے ریاستی مظالم اور روایتی سوچ کو چیلنج کر کے صبر اور حوصلے کے ساتھ قومی سیاست کو آگے بڑھایا، سیاسی ساتھیوں کی جبری گمشدگی اور انکی درد ناک ہلاکت، اہل خانہ سمیت عزیزوں کو حراساں کرنے جیسے حالات نے بھی انہیں کمزور نا کیا، ان کی جدوجہد بلوچ سیاسی کارکنوں کے لئے مشعل راہ بن چکی ہے۔
ترجمان نے کہا ہے کہ بانک کریمہ کا یہ عزم اور حوصلہ تھا جس نے انہیں بلوچ قوم پرستی کی تحریک میں ایک نمایاں مقام دلایا۔ وہ پہلی بلوچ خاتون رہنما تھیں جو کسی تنظیم کی سربراہ کے طور پر سامنے آئیں، اور یہ مقام انہوں نے سالوں کی محنت، قربانی اور عزم سے حاصل کی ۔
انھوں نے مزید کہاہے کہ بانک کریمہ بلوچ کی جدوجہد نے بلوچ خواتین کے لئے ایک نئی راہ کھولی، اور آج بلوچ خواتین اگر سیاسی، معاشرتی اور انسانی حقوق کی تحریک میں نمایاں کردار ادا کر رہے ہیں، تو یہ بانک کریمہ کی قربانیوں اور جدوجہد کا نتیجہ ہے۔ ان کی قربانیوں نے بلوچ معاشرے میں ایک نئی فکر کی ابتدا کی جس میں بلوچ نیشنلزم کی اہمیت کو ہمیشہ کے لئے تسلیم کیا گیا۔
ترجمان نے آخر میں کہا ہے کہ این ڈی پی بانک کریمہ بلوچ کی قربانیوں کو سلام پیش کرتی ہے اور انکی جدوجہد کو آنے والی نسلوں کے لئے مشعل راہ سمجھتی ہے۔ ان کی شہادت نے بلوچ قوم کو نہ صرف ایک رہنما سے محروم کیا بلکہ ایک تاریخ ساز شخصیت کو ہم سے چھین لیا۔ ان کی زندگی اور جدوجہد پر جامعہ تحقیق لازم ہے تا کہ آنے والی نسلیں ایک عظیم کردار اور سیاسی جدوجہد سے آگاہ رہ سکیں۔ تاہم، ان کی جدوجہد اور ان کے افکار کے اثرات ہمیشہ بلوچ تحریک میں زندہ رہیں گے