کوئٹہ ( مانیٹرنگ ڈیسک )بلوچ یکجہتی کمیٹی کے آرگنائزر ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ نے بی این ایم رہنماء و بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے سابق چئیرپرسن کریمہ بلوچ کے چوتھے برسی کے حوالے سے بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ کریمہ بلوچ صرف ایک سیاسی رہنما نہیں تھیں بلکہ ایک غیر معمولی خاتون تھیں جنہوں نے کم عمری میں ہمارے معاشرے کے نوآبادیاتی ڈھانچے کو بے خوفی سے چیلنج کیا۔
انہوں نے کہا ہےکہ اپنی غیر متزلزل وابستگی کے ذریعے بانک کریمہ نے مظلوموں کی آواز کو بلند کیا اور ایک ایسی تحریک کو جنم دیا جو خود مختاری اور وقار کے سفر سے شروع ہوکر ایک قافلے میں بدل گئی ایک ایسا قافلہ جو ظلم کے سامنے وقار کی جدوجہد کو آگے بڑھا رہا ہے اور کریمہ کے خوابوں کے بیج بو رہا ہے۔
ماہ رنگ بلوچ نے مزید کہا ہے کہ کریمہ بلوچ نے مظلوموں کے لیے انتھک جدوجہد کی، لیکن ان کا خواتین کے حقوق اور ان کی طاقت پر یقین انقلابی تھا۔ وہ سمجھتی تھیں کہ حقیقی خودمختاری تب ہی ممکن ہے جب خواتین خود اس وسیع جدوجہد میں بھرپور کردار ادا کریں جو ظلم کے خلاف لڑی جا رہی ہے ان کی جرات اور پختگی نے انہیں بھاری ذاتی قیمت ادا کرنے پر مجبور کیا، اور وہ اپنے پیارے وطن سے دور جلاوطنی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہوئیں۔
انہوں نے بیان کے آخر میں کہا ہے کہ آج بلوچ قوم، ہلمند سے زاہدان اور خلیج کے پار، ان کے ناقابلِ تلافی نقصان پر سوگوار ہے۔ بلوچ خواتین کو قومی سیاست میں شامل کرنے کی بانیوں میں سے ایک ہونے کے ناطے، کریمہ کا ورثہ امید اور مزاحمت کی علامت ہے۔ ان کی جرات، بصیرت اور مستقل مزاجی مظلوم بلوچ قوم کی آنے والی نسلوں کے لیے تحریک کا ذریعہ بنی رہے گی۔