جبری لاپتہ دلجان کے بازیابی کیلے جاری دھرنے میں شریک خواتین بچوں پر ایف آئی آر درج کر نا افسوس ناک عمل ہے ۔ لواحقین



 آواران ( نامہ نگار  ) بلوچستان ضلع آواران  میں جبری لاپتہ دلجان کے لواحقین نے جاری بیان میں کہاکہ  ہمارا دھرنا 8 دنوں سے جاری ہے، لیکن یہاں کوئی سننے والا نہیں ہے۔ سب نے  اندھے قانون میں رہ کر خود کو اندھا کر لیا ہے۔ اس دھرنے میں بزرگ، بچے اور خواتین بھی شامل ہیں۔ انتظامیہ بار بار ایک ہی بات دھرا رہی ہے کہ دھرنے میں بیٹھنا غیر قانونی ہے ۔

انھوں نے کہایہ کیسا قانون ہے؟ آپ نے یہ الفاظ اس وقت کیوں نہیں کہے جب وہ ہمارے گھر بغیر کسی وجہ کے آئے اور ہمارے بھائی کو بغیر کسی جرم کے اٹھا کر لے گئے؟ اس وقت آپ کا قانون کہاں تھا ۔لیکن نہیں، آپ کو صرف یہاں مظلوم کی پکار غیر قانونی اور تشدد  نظر آتا ہے۔

لواحقین نے کہا کہ ہم بار بار یہی کہہ رہے ہیں کہ اگر دلجان کا کوئی قصور ہے تو آپ اسے عدالت میں پیش کریں، آپ اس کے بارے میں تحقیقات کریں، لیکن نہیں، یہاں ظلم کی انتہاء ہو چکی ہے۔ کل رات انتظامیہ نے دھرنے میں بیٹھے ہوئے لوگوں کے خلاف ایف آئی آر درج کی ہے، اور اس دھرنے میں 5 یا 6 سال کے بچے بھی بیٹھے ہیں۔ یہاں کا قانون یہ ہے کہ ان بچوں کا بھی ایف آئی آر درج کیا گیا ہے۔ 

انھوں نے کہاکہ  گڈانی سے خواتین پولیس اہلکار  طلب کی گئی ہے اور خدشہ ہے کہ دھرنے میں بیٹھے ہوئے لوگوں پر کبھی بھی لاٹھی چارج کیا جا سکتا ہے۔ 

ہم اپیل کرتے ہیں  انسانی حقوق کی تنظیموں سے کہ  ہماری آواز بنیں اور ہمادے لئے آواز اٹھائیں۔ ہم حکومت بلوچستان سے بھی اپیل کرتے ہیں کہ وہ اس مسئلے کو سنجیدگی سے لیں اور دلجان کی بازیابی کو یقینی بنائیں -


Post a Comment

Previous Post Next Post