کوئٹہ ( ویب ڈیسک ) بلوچ یکجہتی کمیٹی کی سربراہ بلوچ رہنما ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ نے جاری بیا ن میں کہا ہے کہ مستونگ میں آج کے المناک واقعے نے مجھے گہرا دکھ پہنچایا ہے، اور میری دلی ہمدردی ان بچوں اور دیگر افراد کے خاندانوں سے ہے جو اپنی جانیں گنوا بیٹھے ہیں۔ اس مشکل وقت میں ہم ان کے ساتھ یکجہتی کے ساتھ کھڑے ہیں۔
انہوں نے کہا ہےکہ آج صبح مستونگ میں ایک سکول کے قریب ہونے والے دھماکے نے، جس میں سکول کے معصوم بچوں اور دیگر لوگوں کی جانیں گئیں، نے ہمیں ہلا کر رکھ دیا ہے۔ ریاست اور اس کے ڈیتھ اسکواڈز نے بے رحمی سے بلوچستان کو قتل گاہ بنا دیا ہے۔
ڈاکٹر نے کہا ہے کہ ادھر گزشتہ رات اسلام آباد سے دس بلوچ طلباء کو جبری لاپتہ کر دیا گیا۔ بلوچ طلباء کی جبری گمشدگیوں میں تشویشناک اضافہ بلا روک ٹوک جاری ہے، صرف پچھلے مہینے میں درجنوں افراد اس وحشیانہ عمل کا شکار ہو چکے ہیں۔
انہوں نے کہاہےکہ ایک ہی دن میں ہونے والے دو خطرناک واقعات بلوچ سماج کے جاری درد، مصائب اور مشکلات کو واضح طور پر اجاگر کرتے ہیں۔ بلوچ نسل کشی کی منظم پالیسی نے کمیونٹی کو انتہائی خطرناک حالات میں ڈال دیا ہے۔
ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ نے کہا ہےکہ یہ دونوں واقعات انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں اور جاری بلوچ نسل کشی کے وسیع تر تناظر کی عکاسی کرتے ہیں، اس شدید جبر اور بربریت کو اجاگر کرتے ہیں جس کے تحت بلوچ کمیونٹی زندگی گزارنے پر مجبور ہے۔
دوسری جانب بلوچ نیشنل موومنٹ (بی این ایم) کے چئیرمن ڈاکٹر نسیم بلوچ نے مستونگ میں معصوم بچوں کی شہادت کی مذمت کرتے ہوئے اسے پشاور آرمی پبلک اسکول کے سانحے کی یاد قرار دیاہے ۔ انہوں نے کہا ہےکہ یہ واقعہ بلوچستان میں پاکستان کی بربریت کے پالیسیوں سے توجہ ہٹانے کی کوشش ہے، اور پاکستان کی جانب سے مذہبی انتہا پسندوں کو بلوچ عوام کو دہشت زدہ کرنے کے لیے استعمال کرنے کا ایک اور واقعہ ہے۔
انہوں نے کہا ہےکہ بلوچ قوم دشمن کے ہر ہتھکنڈے سے پوری طرح آگاہ ہے۔ ہم ان مظالم کو نہ بھولیں گے اور نہ ہی معاف کریں گے۔ آزاد بلوچستان کے لیے ہماری جدوجہد ہر محاذ پر جاری رہے گی۔
اس طرح بلوچ قوم پرست رہنما جاوید مینگل نے سماجی رابطے کی ماہیکرو بلاگنگ ساہٹ ایکس پر اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ مستونگ میں اسکول کے معصوم بچوں پر بزدلانہ حملہ اور بے گناہ، معصوم بچوں کی شہادتیں ریاستی اداروں کی بربریت کی انتہا ہیں۔ بلوچ قومی تحریک، خصوصاً سیاسی مزاحمت کو کچلنے کے لیے بے گناہ بچوں کا خون بہایا گیا۔ پاکستانی فوج اپنی ناکامیوں پر پردہ ڈالنے کے لیے ایسے ہولناک اقدامات کرتی ہے، جنہیں اس کے گماشتے انجام دیتے ہیں۔میر جاوید مینگل نے کہا کہ ایک ہی دن میں مستونگ میں 7 معصوم افراد کو شہید کر دیا گیا جبکہ راولپنڈی سے 10 بلوچ طلباء کو جبری گمشدگی کا نشانہ بنایا گیا۔ یہ دونوں واقعات ریاستی جبر، بلوچ نسل کشی اور ظلم کی پالیسیوں کا حصہ ہیں۔