شال ( ویب ڈیسک ) بلوچ نیشنل مومنٹ کے سابق جنرل سیکرٹری اور بلوچ رہمنا رحیم بلوچ ایڈووکیٹ نے سوشل میڈیا کے ایک میں اپنے ایک پوسٹ میں کہاہے کہ وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز (وی بی ایم پی) کے ٹوکن بھوک ہڑتالی کیمپ کو آگ لگانا پاکستان کی قابض افواج کی ایک اور فسطائی کارروائی ہے۔
انھوں نے کہاہے کہ وی بی ایم پی کی کیمپ تقریباً 15 سال قبل کوئٹہ پریس کلب کی عمارت کے سامنے قائم کیا گیا تھا اور حکومت کے شدید دباؤ کے باوجود بلوچ لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے تاحال جاری ہے۔ یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ خفیہ ایجنسیوں نے وی بی ایم پی کیمپ کو آگ لگائی ہو، بلکہ اس فوری واقعے سے پہلے، وی بی ایم پی کیمپ پر پاکستان کی سیکیورٹی فورسز اور ان کے ایجنٹوں کی جانب سے کئی بار حملے اور آگ لگائی جا چکی ہے۔بی وائی سی، وی بی ایم پی، بلوچ طلباء اور بلوچ عوام کے خلاف اس طرح کے مذموم ہتھکنڈوں کا استعمال قابض ریاست پاکستان اور اس کی سیکورٹی فورسز کی مایوسی کو ظاہر کرتا ہے۔
انہوں نے کہاہے کہ پاکستان کی استعماری حکومت اور اس کی فوج کو واضح ہونا چاہیے کہ وہ ایسے غیر انسانی ہتھکنڈے استعمال کر کے بلوچ عوام کے عزم، مزاحمت اور آواز کو کبھی دبا نہیں سکیں گے۔ بلکہ اب ظاہر ہے کہ بلوچ عوام کسی بھی قیمت پر بلوچستان پر پاکستان کے جبری قبضے سے نجات حاصل کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔ جبری گمشدگیوں اور دیگر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سمیت بلوچ نسل کشی کے خلاف بلوچوں کی آوازیں اتنی مضبوط ہو چکی ہیں کہ ریاست یا ریاست کی سرپرستی میں چلنے والے کسی بھی گروہ کے ذریعے انہیں دبانا ممکن نہیں رہا۔ ریاست کا تشدد، دباؤ اور پروپیگنڈہ ہر بار انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے خلاف بلوچ مزاحمت کے ساتھ ساتھ بلوچ قوم کی جدوجہد آزادی کو روکنے میں ناکام ثابت ہوا ہے۔
بی این ایم کے سابق رہنما نے کہا ہے کہ انسانی حقوق کے محافظ ماہ رنگ بلوچ کے خلاف پاکستان کی حالیہ جھوٹی پروپیگنڈہ مہم اور وی بی ایم پی کو آگ لگانا بھی بلوچ جدوجہد کو کمزور کرنے کی ایک اور ناکام کوشش ثابت ہوگی۔