کیچ ( مانیٹرنگ ڈیسک ) بلوچستان ضلع کیچ کے مرکزی شہر تربت زرین بگ ھسادیگ سے تعلق رکھنے والی ضعیف خاتون بی بی گنج خاتون بیوہ بہرام نے تربت پریس کلب میں صحافیوں سے گفتگو میں پاکستان حکومت، بلوچستان حکومت، سپریم کورٹ اور چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ سے مطالبہ کیا کہ ان کے لاپتہ دو بیٹوں پولیس اہلکار نصیرالدین ولد بہرام اور محمد یونس ولد بہرام سکنہ ھسادیگ زرین بگ کو 13 سال قبل نامعلوم افراد نے لاپتہ کیاتھا جو تاحال لاپتہ ہیں ان کی بازیابی کے لیے میں نے بلوچستان ہائی کورٹ میں ایک پٹیشن دائر کی اور کئی دفعہ کوئٹہ جاکر عدالت میں پیش ہوئی۔اس کے علاوہ کمشنرمکران ڈویژن اور ڈپٹی کمشنر کیچ کو بھی درخواست دی مگر ان کے دونوں بیٹوں کے بارے میں انہیں کوئی خبر نہیں دی گئی ہے۔
انھوں نے کہاکہ مجھے یہ بھی نہیں معلوم کہ ان کے بیٹے کسی ادارے کی تحویل میں ہیں یا دوسرے تیسرے فورس کے پاس ہیں میری دست بستہ اپیل ہے کہ خدا کی خاطر میرے بیٹے جس کے پاس ہیں انہیں رہا کریں۔
بدقسمت ماں نے کہا کہ وہ سالوں پہلے اپنے خاندان کے ساتھ زرین بگ سے گیبن تربت کوچ کرگئی تھی اور یہاں گیبن میں مستقل رہائش اختیار کی تھی کہ 13 سال پہلے گیبن میں ایک فوجی کارروائی کے دوران کچھ لوگ مارے گئے اس واقعہ کے کچھ دن بعد میرے بیٹے ،ھسادیگ اپنے رشتہ داروں کی عیادت کے لیے گئے وہاں کچھ دن رہنے کے بعد جب وہ واپس آرہے تھے تو انہیں راستے میں ہی لاپتہ کیا گیا جن کے بارے میں انہیں کوئی معلومات نہیں دی جارہی ہیں۔ بیٹوں میں سے نصیر الدین پولیس کے محکمہ میں ملازم ہے اور بطور سپاہی ڈیوٹی دے رہا تھا۔
انہوں نے کہا کہ اسی ہفتے ڈپٹی کمشنر کیچ نے انہیں ایک بار پھر اپنے بیٹوں کی معلومات پہنچانے کی ہدایت کی مگر بیماری کے باعث میں ڈی سی کے آفس میں حاضر نہیں ہوسکی ،میری گزارش ہے کہ اب مجھے بار بار دفتروں اور عدالتوں میں طلب نہ کیا جائے کیوں کہ میں اب بہت زیادہ ضعیف اور ان چکروں سے مایوس ہوچکی ہوں میری گزارش ہے کہ میرے دونوں بیٹوں کو فوری بازیاب کریں۔