تربت یونیورسٹی میں منشیات فروشوں کے سرغنہ کو طلباء کے پروگرام میں بٹھانا قابل مذمت ہے۔ بی ایس او (پجار)



تربت : بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن (پجار) کے مرکزی سینئر وائس چیئرمین بابل ملک بلوچ سینٹرل کمیٹی کے ممبر باہوٹ چنگیز بلوچ نے  اپنے جاری بیان میں کہا ہے کہ تربت یونیورسٹی میں حالیہ دنوں اسکل ڈیولپمنٹ کے نام پر لیکچر پروگرام کا انعقاد کیا گیا لیکن اس لیکچر میں مکران کے سب سے بڑے منشیات فروش کو بلا کر طلبہ و طالبات کے درمیان بٹھانا مزحقہ  خیز ہے یہ مثالیں اور نظریں اس سے قبل بلوچستان اور بلوچستان کی تعلیمی اداروں کی حد تک نہ دیکھی گئی ہے نہ ہی ان کی کوئی نظر موجود ہے اور بلوچستان یونیورسٹی میں بھی صورتحال کچھ یو ہی ہے کہ روزانہ خفیہ ادارے اینٹی نارکوٹکس کے نام پر طلبہ و طالبات کو حراسہ اور پروفائلنگ کرتے ہیں ان کو ڈراتے اور دھمکاتے ہیں 

انھوں نے کہا ہے کہ جن لوگوں کو اپنا نام لکھنا نہیں اتا جنہیں سیاست کی سمجھ بوجھ نہیں جنہوں نے یونیورسٹیوں کے کلاسز کا منہ تک نہیں دیکھا جنہوں نے ساری زندگی منشیات فروشی کی جنہوں نے قوم دشمنی میں دنیا کی سب سے بڑے بڑے مثالیں قائم کیے جو ریاستی اہلکار ہونے کو اور چھاپلوسی کو دنیا کی عظیم ترین کاموں میں سے سمجھتے ہیں ان کو تعلیمی اداروں میں بلا کر طلباء کے درمیان بٹھا کر انہیں لیکچر دینا اور انہیں چیف گیسٹ بنانا نہ صرف مذاقہ خیز ہے بلکہ تعلیمی اداروں میں ایسے عملوں کو اور ایسے نمونوں کو ایک قسم کا ہیرو بنا کر دکھایا جاتا ہے تاکہ لوگوں کے جو ائیڈیلز ہیں جو لوگوں کے افکار ہیں جو ان کے نظریات ہے وہ بجائے فکری ہونے کے بجائے قومی ہونے کے وہ پیسے اور مفادات اور غلط کاموں کی طرف راغب ہو سکے ۔

انھوں نے کہا ہے کہ تربت یونیورسٹی میں عالیہ ہونے والے پریکٹس کی بھرپور مذمت کرتے ہیں اور پرو وائس چانسلر سے مطالبہ کرتی ہے کہ فلفور بلوچستان کے تمام طلباء و طالبات اور خاص کر تربت یونیورسٹی کی طلبہ و طالبات سے فوری طور پر معافی مانگے کہ انہوں نے جس شخص کو بلایا تھا مناسب ایک منشیات فروش ہے بلکہ اس معاشرے کا ایک بدنما دھبہ بھی ہے۔


Post a Comment

Previous Post Next Post