بلوچ یکجہتی کمیٹی کے مرکزی ترجمان کے جاری اعلامیہ مطابق بلوچ راجی مچی کا مرکزی دھرنا گوادر میں جاری ہے۔ ریاست کسی بھی صورت میں مذاکرات کرنے میں سنجیدہ نہیں ہے۔ مذاکرات کے دوران بلوچستان بھر میں طاقت کا استعمال کیا جارہا ہے اور مکران کو مکمل طور پر سیل کرکے لاکھوں لوگوں کو بھوک اور بندوق سے قتل کرنے کی منصوبہ بندی کی جاچکی ہے۔ ہمیں مذاکرات کے نام پر مسلسل دھمکایا اور ہراساں کیا جارہا ہے۔
بلوچ یکجہتی کمیٹی سمجھتی ہے کہ ڈی سی گوادر اور وزراء مکمل طور پر بے اختیار ہے۔ لہذا اگر سنجیدہ مذاکرات کرنے ہیں تو با اختیار لوگ مذاکرات کرنے آئے۔
مذاکرات کرنے سے قبل گوادر سمیت مکران کے انٹرنیٹ اور نیٹ ورک بحال کیے جائیں۔
بلوچ یکجہتی کمیٹی کے مرکزی کال کے بغیر بلوچستان کے کسی بھی علاقے میں شٹر ڈاؤن اور پہیہ جام ہڑتال نہیں ہوگی۔
گوادر میں ریاستی فوج اور خفیہ اداروں نے بندوق کے زور پر دکانیں، مارکیٹ اور شاہراہوں کو بند کیا ہے، جس سے عوام شدید مشکلات کا شکار ہے۔ ہم عوام سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ اس مشکل وقت میں گوادر کے تمام دکانداروں کے ساتھ کھڑے ہوجائیں اور دکانیں اور مارکیٹیں کھولنے میں مدد کریں۔ دکانداروں سے گذارش ہے کہ فوری طور پر دکانیں اور مارکیٹیں کھولیں۔
ترجمان نے کہاہے کہ اس وقت گوادر کے علاوہ کوئٹہ، پنجگور، نوشکی، کراچی اور تربت میں دھرنے جاری ہیں۔ ان علاقوں میں بلوچ یکجہتی کمیٹی کی جانب سے شٹر ڈاؤن اور پہیہ جام ہڑتال نہیں ہوگی، صرف دھرنے جاری رہیں گے۔
اعلامیہ مطابق بی وائی سی کے کارکنان احتجاج یا دھرنوں کے دوران ریاستی خفیہ اداروں کے اہلکاروں پر کڑی نظر رکھیں کیونکہ اس دوران بلوچستان بھر کے تمام احتجاجوں میں خفیہ اداروں کے اہلکار عام عوام کے بھیس میں دھرنے میں داخل ہوکر اشتعال انگیزی کی کوشش کررہے ہیں، جو مسلسل عوام کے ہاتھوں پکڑے جارہے ہیں۔
بی وائی سی کے کارکنان دھرنے اور احتجاج میں ہمیشہ کی طرح عوام دوست رویہ اپنائیں، ہمارے دھرنے اور احتجاج سے عوام کو کسی بھی قسم کی تکلیف نہیں پہنچائی جائے گی۔
بی وائی سی کے تمام احتجاج ہمیشہ کی طرح مکمل طور پر پرامن اور نظم و ضبط کے تحت ہوں گے۔ اس کے لئے بی وائی سی کی زونل قیادت اپنے علاقوں میں ہونے والے احتجاج کے لئے مضبوط انتظامی اور سیکیورٹی ٹیم کی تشکیل کریں۔
ترجمان نے حکومت اور احتجاجی دھرنوں میں حصہ لینے والے تمام شعبہ ہائے سے تعلق رکھنے والوں کو آگاہ کیا ہے کہ بلوچ یکجہتی کمیٹی کا مرکزی دھرنا اس وقت گوادر میں جاری ہے، لہٰذا مذاکرات صرف گوادر دھرنے میں ہوں گے۔