جلاﺅ گھیراﺅ والے ہم سے نہیں،مذاکرات ناکام ، دھرنا جاری رکھیں گے، ماہ رنگ ،صبیحہ بلوچ



کوئٹہ ڈاکڑ ماہ رنگ بلوچ اور حکومتی کمیٹی کے مذاکرات ناکام، ڈاکڑ ماہ رنگ کا کہنا ہے کہ حکومت کیساتھ مذاکرات کامیاب نہیں ہوسکے، ہم پرامن طور پر دھرنے میں بیٹھے ہوئے ہیں اور ہمارا دھرنا جاری رہے گا ۔

انھوں نے کہاکہ کل شام 5 بجے ہم اپنے اگلے لائحہ عمل کا اعلان کریں گے۔

ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ نے کہا ہے کہ اس وقت  بلوچ یکجہتی کمیٹی کے دو جگہوں پر احتجاجی دھرنا چل رہا ہے۔ ہمارے حکومت وقت سے مذاکرات مکمل طور پر ناکام ہوگئے ہیں ۔جی پی او چوک اور ہاکی چوک پر احتجاجی دھرنا جاری ہے۔

انھوں نے واضح کیا ہے کہ ہمارے احتجاج کو کمزور کرنے کےلئے مختلف لوگ اشتعال میں ہیں۔جو کوئی بھی جلاﺅ گھیراﺅ میں ملوث ہے وہ ہم میں سے نہیں ہیں ۔ ہمارے اوپر تین ایف آئی آر درج ہیں، ہم پھر بھی پرامن طریقے سے اپنا احتجاج جاری رکھیں گے۔ اگر حکومت مذاکرات کرنا چاہتی ہے تو ہم تیار ہیں۔ محرم کا مہینہ ہے نیٹورک بھی بند ہوگا لیکن ہم پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ جب تک مطالبات تسلیم نہیں ہوں گے احتجاجی دھرنا جاری رہے گا۔

انھوں نے زور دیکر کہاہے کہ پھر دھرا رہی ہوں کہ کسی بھی مشتعل قسم کے واقعات سے ہمارا کوئی تعلق نہیں، ہم انتظامیہ اور اس کے پروپیگنڈہ برگیڈ کے الزامات کی تردید کرتے ہیں۔

انتظامیہ نہیں چاہتی ہے کہ پرامن طریقے مسئلہ حل ہو، ہم مذاکرات کیلئے تیار ہیں لیکن سنجیدہ  اور بااختیار لوگ آئیں  مذاکرات کریں گے۔

اس طرح بلوچ طالب علم و بلوچ یکجہتی کمیٹی کے رہنماء ڈاکٹر صبیحہ بلوچ نے کوئٹہ میں جاری احتجاج مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومتی مذاکراتی ٹیم معاملہ سلجھا نے کے بجائے مزید بگاڑ پیدا کرنے کی


کوشش کررہی ہے-

صبیحہ بلوچ نے کہا ہےکہ حکومتی ارکان کو بتا دیا ہے جب تک ہمارے ساتھی رہا نہیں ہوتے اور احتجاجی مظاہریں کے مطالبات پورے نہیں ہوتے کوئٹہ ریڈزون پر جاری دھرنا ختم نہیں ہوگا-

بلوچ یکجہتی کمیٹی رہنماء نے اپنے خطاب میں کہا ہے کہ ہم پرامن لوگ ہیں گذشتہ روز سے پرامن طریقے سے اپنا احتجاج جاری رکھے ہوئے ہیں، حکومتی احکامات پر پولیس نے ہمارے ساتھیوں کو تشدد کا نشانہ بنایا البتہ نام نہاد حکومتی نمائندے اپنے ناکامی اور نا اہلی کو چھپانے کے لئے مظاہرین پر پرتشدد احتجاج کا الزام عائد کررہے ہیں-

انہوں نے مزید کہا ہے کہ ہم اب بھی حکومت سے کہتے ہیں ہمارا پرامن احتجاج جاری رہیگا اور مذاکرات اس صورت میں ہونگے جب ہمارے ساتھی بازیاب ہونگے بصورت دیگر مظاہرین کے خلاف کسی بھی عمل کی ذمہ داری صوبائی حکومت پر ہوگی-

Post a Comment

Previous Post Next Post