ریاستی ادارے مزید فوج کشی اور بلوچ نسل کشی کے لئے راہ ہموار کر رہے ہیں ۔ سینیئر وائس چیئرمین بی ایس او

 


بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن (پجار) کے مرکزی سینئر وائس چیئرمین بابل ملک بلوچ ایم جے بلوچ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ  ساہیوال مارکہ پولیس کی تشدد کوئی نئی بات نہیں لیکن خواتین اور لاپتہ افراد ظہیر بلوچ کے خاندان پہ گولی چلانا آنسو گیس اور لاٹھی کا استعمال ریاستی اداروں کے دہشت گردی کا واضح ثبوت ہے،  تشدد کرکے لواحقین کو پیغام دیا گیا کے ریاست کے نظر میں ان کے کسی فریاد کا کوئی شنوائی نہیں ہوگی انصاف کے طلبگار خواتین پہ تشدد کرکے انہیں دہشتگرد قرار دیا گیا ۔  

 انھوں نے بیان میں مزید کہا ہے کہ  بلوچستان میں اس وقت بربریت کی انتہا ہے ، آئے روز نوجوانوں کو آغواء کرکے ان کو سالوں صرف اس لئے ٹارچر کرتے ہیں کے اپنے قومی مسائل پہ خاموش رہے اور اس بربریت کو قومی وسائل کی لوٹ مار کو تسلیم کرئے لیکن بلوچ عوام اپنے سرزمین اور قومی شناخت پہ کسی قسم کا سمجھوتہ کرنے کو تیار نہیں ریاستی اداروں کا رویہ یزیدیت کی نئی مثال ہے۔ 


 انھوں نے آخر میں کہا ہے کہ  ہم نوجوانوں سے اپیل کرتے ہیں کہ اس تحریک کو مزید مضبوط کندھے فراہم کرئے ہمارے متحد اور ایک طاقت ہونا ہی سفاک ریاستی پالیسیوں کے خلاف ہمیں جیت سے ہمکنار کرے گا۔

Post a Comment

Previous Post Next Post