بلوچ آزادی پسند رہنماء استاد واحد کمبر بلوچ نے کہا ہے کہ تمام آزادی پسند تنظیموں کو بین الاقوامی جنگی اصولوں کا احترام کرنا چاہیے۔ بلوچ کو اپنی جنگ آزادی میں عورتوں ، بچوں اور بے گناہ افراد کو کسی قسم کا نقصان نہیں دینا چاہیے۔ہماری جنگ براہ راست اس قوت کے خلاف ہونی چاہیے جس نے ہمیں غلام بنا رکھا ہے اور ہمارے ملک پر قابض ہے۔
انھوں نے کہا ہے کہ بی ایل ایف سمیت تمام آزادی پسند تنظیموں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ ہر قیمت پر جنگی اصولوں کا احترام کریں۔
انھوں نے کہاہے کہ بلوچستان پر پاکستانی قبضے کے بعد سن 1948 سے لے کر آج تک آزادی کی جنگ جاری ہے۔ان تمام ادوار میں بلوچ قوم نے جنگ میں اپنے اعلی اقدار کا ثبوت دیا اور جنگی اصولوں کی پاسداری کی ہے۔ اسی طرح ہمیں بھی اپنے اکابرین کی تاریخ کو پیش نظر رکھتے ہوئے کسی بھی ایسے عمل سے پرہیز کرنا چاہیے جو جنگی جرائم کے زمرے میں آتا ہے۔
استاد واحد کمبر نے کہا ہے کہ دنیا میں یقینا ایسی جنگی بھی لڑی گئیں جس میں طاقتوروں نے مظلوموں کے خلاف جنگی جرائم کا ارتکاب کیا جس طرح اسٹالن ، ہٹلر اور مسولینی جنگی جرائم کے مرتکب ہوئے۔ انھوں نے ہزاروں یہودیوں کو گیس چیمبر میں ڈال کر قتل کیا ، عورتوں اور بچوں کا قتل عام کیا۔ ان کے مظالم سے لاکھوں افراد اپنے آبائی وطن سے ہجرت کرکے دربدر ہوئے۔
انھوں نے کہا ہے کہ تاریخ میں مظالم ڈھانے والے بدترین شکست بھی دوچار ہوئے اور بدنام بھی ہوئے۔ بلوچ گوکہ ایک آزاد ریاست کا مالک نہیں لیکن ایک پرانی قوم ہے جس نے ہزاروں سالوں پر محیط اپنی تاریخ میں کئی نظریاتی جنگیں بھی لڑیں اور اپنے بقاء کے لیے مزاحمت بھی کی ۔ ہمیں اپنے دشمن کی سطح پر گرنا نہیں چاہیے جس کے اقدار ہیں نہ شاندار ماضی۔
انھوں نے کہاہے کہ دنیا مانتی ہے کہ آج کے دور میں آزادی کی حقیقی تحاریک میں سے ایک بلوچ قومی آزادی کی تحریک ہے۔ یہ مقام بلوچ تحریک کو شہداء کی قربانیوں اور ہمارے نظریاتی قائدین کے وژن کی وجہ سے حاصل ہوا ہے جس کی موجودہ قیادت اور میدان جنگ میں موجود سرمچاروں کو حفاظت کرنی ہے ۔ تاریخ میں بلوچ قوم کے وقار اور ساکھ کو برقرار رکھنا ہے۔