تربت: جبری گمشدگیوں کے خلاف لواحقین کا ریلی ، لوگوں کی بڑی تعداد شریک رہی مارچ کیا گیا

 


کیچ جبری لاپتہ افرادکے لواحقین کی جانب سے  جاری دھرنے کے گیارہ دن مکمل ہونے پر ریلی کا انعقاد کیاگیا۔

ریلی کا آغاز مولانا عبدالحق بلوچ چوک سے کیاگیا جہاں ریلی کے شرکاء نے ہاتھوں میں پلے کارڈز اور بینر اٹھائے تھے جن پر لاپتہ افراد کی بازیابی،اور جبری گمشدگیوں کا سلسلہ بند کرنے کیساتھ لاپتہ افراد کے تصاویر بھی شامل تھے۔

ریلی کے آغاز سے قبل بلیدہ زامران سے لاپتہ افراد کے لواحقین کی کثیر تعداد نے بلیدہ سے آکر ریلی میں شامل ہوگئے جن میں خواتین وبچے اور بوڑھے شامل تھے۔

ریلی کے شرکاء نے مولانا عبدالحق بلوچ چوک سے پیدل مارچ کرتے ہوئے مین بازار کا گشت کرکے شہید فدا چوک پر احتجاجی جلسہ کیا جہاں لاپتہ افراد کے لواحقین نے خطاب کیا۔

بلیدہ سے لاپتہ مسلم عارف کے والد عارف بلوچ نے کہاکہ میرے بیٹے کو لاپتہ ہوئے ایک سال کا عرصہ مکمل ہوچکاہے میں نے ہر ادارے کے دروازے پر دستک دی ہے،بیٹے کی بازیابی کیلئے ہر اُس شخص وادارے کے پاؤں پکڑے ہیں مگر میں سمیت دیگر لواحقین کو صرف طفلی تسلیاں دی جارہی ہیں۔

ہم نے بلیدہ سے آکر عید سے پہلے احتجاج کیاہے ہمیں چند دن کی مہلت دینے کا کہاگیا تھا مگر اُس دن سے لیکر آج تک ہم سے صرف جھوٹے وعدے کیے جا رہے ہیں ہمیں انصاف فراہم کرکے ہمارے پیارے بازیاب کیے جائیں۔

لاپتہ جان محمد کے بیٹے میران بلوچ نے کہاکہ میرے والد صاحب کو بارہ سال پہلے لاپتہ کیاگیاہے اُس دن سے لیکر آج تک ہمیں نہیں بتایا جارہاہے کہ والد صاحب کہاں ہیں ہمیں بتایا جائے کہ وہ کہاں ہیں صرف اسی سوال کو لیے میں سڑکوں پر ہوں۔

سترسالہ بزرگ میار بلوچ نے کہاکہ میں اب بڑھاپے میں پہنچاہوں میرے بیٹے کو ایک سال کا عرصہ مکمل ہے اسے بازیاب کیاجائے مجھ سے بیٹے کی جدائی کا غم سہا نہیں جارہاہے۔ میں بیٹے کی بازیابی کیلئے اسلام آباد تک مارچ کیاہے مگر انصاف نہیں مل رہی ہے ۔

پیدارک کیچ سے تعلق رکھنے والے میران وسمیر کی اہلخانہ نے کہاکہ ہمارے لاپتہ نوجوان گھر کے کفیل تھے اور وہ آج سے ایک پہلے لاپتہ کیے گئے ہیں ہم مجبورہیں آج سڑکوں پر اپنے پیاروں کی بازیابی کیلئے نکلی ہیں ہمیں ہمارے پیارے واپس کیے جائیں۔

لاپتہ نثار کریم کی بوڑھی والدہ نے روتے ہوئے کہاکہ میرے بیٹے کو بازیاب کرکے مجھ پر رحم کیا جائے،میرا بیٹا مکرا سرمایہ ہے،مجھے انصاف چاہیے۔

جہانزیب فضل کے اہلخانہ نے کہاکہ جہانزیب فضل کو ایک سال پہلے دکان سے اٹھایاگیاہے مگر ابھی وہ لاپتہ ہے ہم نے انصاف کیلئے آئینی وقانونی راستہ اپنایاہے احتجاج کے سوا دوسرا راستہ ہمارے پاس نہیں،بے حسن حکمران ہمیں انصاف فراہم نہیں کررہے ہیں۔

ولید یوسف کے اہلخانہ نے کہاکہ اسے گزشتہ رات گھر سے اٹھا یا گیا ہے،جھوٹے مقدمات بناکر ہمارے بھائی کو لاپتہ کیا گیا ہے،ہم نے مجبوراً احتجاج کا راستہ لیا ہے۔

لواحقین کا کہنا تھا کہ ہمیں سرکاری ادارے اسٹامپ پیپر کےبزریعے یہ کہہ کر دستخط کرنے کا کہتے ہیں کہ ہمارے لاپتہ جوان کسی کاروائی میں ملوث تھے جبکہ ہمیں پتہ ہے ہمارے پیارے بے قصور ہیں جھوٹے مقدمات اور جھوٹے الزامات پر ہم کسی بھی کاغذ پر دستخط کرنے کو ہرگز تیار نہیں ہیں۔


Post a Comment

Previous Post Next Post