جبری گمشدگیوں کا خاتمہ نہ ہوا تو بلوچ قوم خاموش نہیں رہے گی، سیاسی و سول تنظیموں کا پریس کانفرنس میں مشترکہ اعلان ۔
تربت بلوچ یکجہتی کمیٹی، تربت سول سوسائٹی، نیشنل ڈیمو کریٹک پارٹی، بی ایس او پجار، بی ایس او، سیاسی رہنماﺅں نے لاپتہ افراد کے لواحقین کیساتھ دھرنا گاہ میں ہنگامی پریس کانفرنس کرتے ہوئے بی ایس او کے سابق چیئرمین کامریڈ ظریف رند، تربت سول سوسائٹی کے کنوینر گلزار دوست، بی ایس او پجار کے ضلعی صدر یاسر بی گر، بلوچ یکجہتی کمیٹی کے رہنما وسیم سفر، بی ایس او کے احمد بلوچ، نیشنل ڈیمو کریٹک پارٹی کے رہنما ذکریا بلوچ، تربت سول سوسائٹی کے ڈپٹی کنوینر جمیل عمر ودیگر نے ضلع کیچ میں لاپتہ افراد کے لواحقین کے دھرنے کو بھرپور سپورٹ کرنے کا اعلان کیا۔
رہنماوں نے مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ یہ امر ہر زی شعور کے علم میں ہیکہ بلوچستان اس وقت آگ و خون کی کھیل کے اندر بیدردی سے جھلس رہی ہے، یہاں انسانی حقوق کی سنگین پامالیاں ہورہی ہیں، آئین و قانون، انسانی اقدار و اخلاقیات بلوچ سوال پر بے رُخ و معطل نظر آتے ہیں۔ اسی بناء پر بلوچ کے ہر شہر، گاؤں دیہات، بستی و گدان میں ہیجان، افراتفری اور غیریقنی کیفیت کا سماں پایا جاتا ہے۔
انھوں نے کہاکہ برسوں سے بلوچ مائیں بہنیں اپنے فرزندوں کی بازیابی اور آئینی حقوق کی کھوج میں سڑکوں کی دھول چھان رہی ہیں مگر حکمرانوں کی کانوں تک جوں نہیں رینگتی اور انکی داد رسی کیلئے کوئی بھی زمہ دار ادارہ آگے نہیں آتا۔ اسی لاچاری کی بناء پر اسّی سالہ بی بی شراتوں سے لیکر ستّر سالہ ناکو میار اور دیگر کمسن بچے احتجاجی دھرنوں پر دن رات کاٹنے پر مجبور ہیں۔
انھوں نے کہاکہ آج کے پریس کانفرنس میں کیچ کی پولیٹیکل فورس مختلف تنظیموں کی صورت میں مگر متحد طور پر آپ سے مخاطب ہیں، جسکا بنیادی مقصد یہ پیغام عام کرنا ہیکہ بلیدہ زامران و کیچ سے آئے ہوئے یہ لواحقین جو کہ دس روز سے شہید فدا احمد چوک پر عید گزارنے کے بعد ڈی سی آفس کے باہر دھرنے پر بیٹھے ہیں، جنہیں ریاستی حکام تاخیری حربے کے مکروہ طریقہ واردات کے زریعے تکلیف و ازیت پہنچا رہے ہیں، انکی حمایت و تحریک کی توانائی کیلئے سیاسی تنظیمیں و کارکنان سامنے آئی ہیں۔ اور یہ سیاسی قائدین حسبِ سابق اپنے مفلوک الحال راج کے شانہ بشانہ کھڑے ہوکر انکی تحریک کو گلی کوچوں، چوک و چوراہوں، مرکزی شاہراہوں اور اقتدار کے ایوانوں تک پہنچا کر اندھے گونگے بہرے ایوانوں کے گدھ نشینوں کو مجبور کریں گے کہ ان لواحقین کے مطالبات پر فوری عملدرآمد کریں اور انکے پیاروں کو بازیاب کریں۔
رہنماوں نے کہاکہ آج کے پریس کانفرنس کے توسط سے ہم ملکی حکومت، ریاستوں اداروں، بالخصوص عدلیہ سے گزارش کرتے ہیں کہ آپ اپنے آئین کیق پاسداری کی خاطر آگے آئیں اور جبری گمشدگیوں کی مجرمانہ پالیسی کا ہمیشہ ہمیشہ کیلئے خاتمہ کریں۔ بصورت دیگر بلوچ یہ فیصلہ کر چُکی ہے کہ آج کے اس جدید عہد میں یہ قوم خاموشی سے جبر سہنے والی نہیں ہے بلکہ ان مظالم کے خلاف ہر سطح پر جدوجہد کو تیز کیا جائے گا اور ہر قسم کے پردے کو چاک کرتے ہوئے ظالموں کا چہرہ بے نقاب کیا جائے گا۔
اسی کانفرنس کی توسط سے ہم اہلیان وطن اور انسانی حقوق کی اداروں کو بھی صدا لگاتے ہیں کہ آئیں ان مجبور لواحقین کا ساتھ دیں اور انکے احتجاج کو ایک مؤثر تحریک کی صورت آگے بڑھائیں تاکہ بلوچ وطن میں ہر قسم کی ظلم جبر نا انصافی و نابرابری کا خاتمہ کیا جا سکے۔
آپ تمام شرکاء اور صحافی برادری کا ایک بار پھر ہم مشکور و ممنون ہیں۔