جبری گمشدگیوں کے خلاف جاری وی بی ایم پی کے احتجاجی کیمپ کو5491 دن ہو گئے۔
اظہار یکجہتی کرنے والوں میں محمد امین مگسی ایڈوکیٹ صدام بلوچ ایڈوکیٹ فدا بلوچ نے اظہار یکجہتی کی۔
وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز وی بی ایم پی کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ بہادر مجاہد دشمن کے حربوں کے فریب میں نہیں آتا جو لوگ اپنی قسمت اپنے ہاتھوں سے لکھتے ہیں ان پر سازشیں کار گر نہیں ہوتیں بلکہ شادمانی و کامرانی ان کی رگوں میں ایسے سماجاتی ہے کہ ان کی آنکھوں کی سرخی اس بات کی عکاسی کرتی ہے کہ انتقام اور جیت کے سوا انہیں کسی چیز سے سر و کار نہیں اس وطن نے ایسے کئی جان نثار وجواں مردوں کو اپنی آغوش میں پناہ دی ہوئی ہے جن میں بہت سوں نے اس وطن کی خاطر جام شہادت نوش کیا ہے جنہیں اس دھرتی نے اپنے سینے میں جگہ دی ہے جن کی لہو کی خوشبو اور بادصبا اس امید کے ساتھ ہر دل میں دھڑکنے کی کوشش کرتی ہے کہ ہر آس خواب خرگوش میں رہنے والے وطن دوست کو غفلت کی نیند سے بیدار کیا جا سکے جیسے اس مٹی پہ ہونے والے مظالم وحشتوں کے متعلق کچھ خبر نہیں سب کی نظریں اس خطے کے ساحل اور وسائل پر مرکوز ہیں
انھوں نے کہاکہ کسی کو بلوچ قوم سے ہمدردی ہو پیار نہیں خیرات بھی اسی خطے کی اور احسان بھی ان پر کے حقوق بلوچستان سے اس خطے کی محرومیوں کا ازالہ ممکن ہو سکے گا مجبور و لاچار اور بے بسوں کو مراحت دی جائے گی تمام جبری لاپتہ افراد کو منظر عام پر لایا جائے گا جن پر مقدمات ثابت ہیں انہیں عدالت میں پیش کر کے ان کے خلاف کاروائی کی جائے گی
ماما نے کہاکہ ماضی کی گمشدگیوں سے اپنے آپ کو بری الزمہ قرار دیا گیا کہ ان کی کوئی گارنٹی نہیں پچھلے 70 سالوں کے اندر کئی ہزار بلوچ پیر و ورنہ مرد و خواتین کو وقت کے فرعونوں نے گمنام کر کے ٹارچر سیلوں عقوبت خانوں کی زیب و زینت بنانے کی کوشش کی ان میں سے کئی زندگی کی بازی ہار کر ہمیشہ کے لیے اس دنیا فانی سے رخصت ہو گئی متعدد زندگی اور موت کی کشمکش میں مبتلا ہیں