بلوچستان بھر میں طوفانی بارشیں، کیچ میں ایک شخص ھلاک 2زخمی، مکانات اور چاردیواریاں منہدم ، نکاسی آب کا نظام درہم برہم

 



بلوچستان کے بیشتر اضلاع میں بارشوں کا سلسلہ جاری، پی ڈی ایم اے کی رپورٹ کے مطابق طوفانی بارشوں کے باعث کیچ کے علاقے میں مختلف مکانات منہدم ہوئے جس کے نتیجے میں ایک شخص ھلاک   اور 2 زخمی ہوگئے۔

پی ڈی ایم اے کے مطابق بارشوں کے باعث فصلوں اور سڑکوں کو بھی نقصان پہنچا، گومازی پل اور کئی سڑک بہہ گئیں، بلیدہ میں متعدد کچے مکانات اور باونڈری والز منہدم ہوئیں۔ شدید بارشوں سے گندم کی فصل متاثر، سولر پینلز کو بھی شدید نقصان پہنچا۔رپورٹ کے مطابق گزشتہ روز ریسکیو ٹیموں نے نیہانگ دریا کے پانی میں پھنسے 10 افراد کو ریسکیو کیا، پنجگور میں طوفانی بارش کے باعث کئی مکانات منہدم ہوئے۔

ضلعی انتظامیہ، پی ڈی ایم اے اور دیگر ریسکیو ٹیمیں متاثرہ علاقوں میں امدادی سرگرمیوں میں مصروف ہیں۔محکمہ موسمیات کے مطابق گزشتہ روز کوئٹہ، پسنی، گوادر، سبی، بارکھان، دالبندین، تربت، پنجگور، لسبیلہ، خضدار، بارکھان اور سبی میں بارش ہوئی۔بارشوں کا یہ سلسلہ مزید ایک سے 2 روز تک جاری رہنے کا امکان ہے، سب سے زیادہ پسنی میں 70 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی ہے۔محکمہ موسمیات کے مطابق دالبندین 28، تربت 18، پنجگور 10، لسبیلہ 9، جیونی 8 ارو خضدار میں 7 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔بارکھان6، گوادر 5، کوئٹہ 3 اور سبی میں 2 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔ بارشوں کے باعث کوئٹہ سمیت صوبے کے شمالی اور وسطی اضلاع میں خنکی بڑھ گئی ہے۔

علاوہ ازیں گوادر، پسنی، جیونی، سربندن میں ندی نالوں میں تغیانی آ گئی جس کے باعث برساتی پانی گھروں اور دکانوں میں داخل ہو گیا۔

پسنی اور مضافات میں تیز ہواوں اور گرج چمک کے ساتھ طوفانی بارش نے شہر کو ڈبو دیا، نکاسی آب کا نظام اور سیوریج سسٹم نہ ہونے سے بارش کا پانی گھروں اور دکانوں میں داخل ہو گیا ، شہریوں کا برا حال ، کئی مکانات اور چاردیواریاں منہدم ہو گئے ، بجلی کا نظام درہم برہم ہو گیا، نکاسی آب کے لیے شہریوں اور تحصیل چیئرمین نے ضلعی انتظامیہ اور جی ڈی اے سے مدد کا مطالبہ کر دیا۔

پسنی میونسپل کمیٹی جہاں نکاسی آب کے لیے صرف تین جرنیٹر اور ایک بوزر موجود ہے، رات گئے موسلادھار بارشوں نے پسنی شہر میں تباہی مچا دی ، لوگوں کے گھروں اور دکانوں میں پانی داخل ہوگیا اور گھروں کے اندر کئی فٹ پانی جمع ہے اگر بروقت پانی نہیں نکالا گیا تو گھروں اور دکانوں کے منہدم ہونے کا خدشہ ہے۔

پسنی کے دیہی علاقوں سے آمدہ اطلاعات کے مطابق تیز اور موسلادھار بارشوں سے ندی نالوں میں طغیانی پیدا ہو گئی ہے، کئی علاقوں میں زرعی بندات ٹوٹ گئے ہیں دوسری طرف اورماڑہ اور مضافات میں شدید اور طوفانی بارشوں کے باعث بزی ٹاپ پرنس آف اوپ کے مقام پر مکران کوسٹل ہائی وے کا ایک حصّہ سیلابی ریلے میں بہہ گیا ہے جس کی وجہ سے مکران کا زمینی رابطہ اندرون سندھ سے منقطع ہو گیا ہے اور کراچی سے آنے اور جانیوالے گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں ہیں جبکہ این ایچ اے کی جانب سے بحالی کا کام شروع کردیا گیا ہے تاہم آخری اطلاع آنے تک گاڑیوں کی آمدورفت بحال نہ ہو سکی۔

مکران کوسٹل ہائی وے کا بزی ٹاپ کے مقام پر زیر تعمیر پل کا متبادل راستہ سیلابی ریلے میں بہہ جانے سے مکران کے تمام علاقوں کا زمینی رابطہ منقطع ہوگیا ، سینکڑوں مسافر پھنس گئے ، گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں ،تفصیلات کے مطابق زمینی رابطہ منقطع ہونے سے مسافروں کو شدید پریشانی کا سامنا، علاوہ ازیں تعمیراتی کام جاری ہے تاہم ابھی تک روڑ کو ٹریفک کے لیے بحال نہیں کیا جا سکا۔

بولان  مچھ بولان وگردونواح میں گرچ چمک کیساتھ وقفے وقفے سے موسلادھار بارشوں کے باعث نظام زندگی مفلوج ہوگیا۔ بولان شاہراہ کے نشیبی حصے زیر آب آنے سے ٹریفک کی روانی معطل ہوتی رہی۔ بارشوں کے باعث تحصیل مچھ کی کچی آبادی پر مشتمل علاقے کلی سمالانی کالونی، کلی جمعہ خان گیشتری، مچھ ندی، کلی اختر آباد، نیشنل آب گم بوڈیل، کلی جلال آباد، مری آباد، کرتہ کھجوری، جم بارڑی میں سیکڑوں کچے مکانات اور دیواریں منہدم ہوگئیں۔ حالیہ بارشوں سے متاثرہ علاقوں میں لوگوں کی بڑی تعداد آسمان تلے آگئے۔ بارشوں کے باعث کاروبار بند ہونے سے شہری نان شبینہ کیلئے محتاج ہوکر رہ گئے۔

بولان انتظامیہ نے بارشوں کے پیش نظر بولان شاہراہ پر غیرضروری سفر سے گریز، احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی ہدایت اور بولان کے تفریحی مقامات اور دریا بولان پر پکنک منانے پر مکمل پابندی عائد کردی ہے۔

سبی ایکسئین ایری گیشن خادم چانڈیو نے کہاہے کہ دریاے ناڑی میں ناڑی ہیڈ ورکس کے مقام پر 46ہزار کیوسک کادرمیانے درجے کا سیلابی ریلہ گزررہاہے سبی ڈویژن کے بالائی علاقوں میں مزید بارشوں کے بعد مزید سیلابی ریلے گزرنے کا امکان ہے۔ سبی ڈویژن کے بالائی پہاڑی علاقوں ہرنائی،شاہرگ اور زیارت میں بارشوں کے بعد دریاے ناڑی میں طغیانی آگئی سیلابی صورتحال سے نمٹنے کے لیے محکمہ کی ہیوی مشینریز اور اسٹاف کو الرٹ رکھا گیاہے۔

شال  محکمہ موسمیاتی مرکز بلوچستان کے مطابق لسبیلہ، قلات، خضدار، زیارت، بارکھان، ژوب، چمن، کاریزات، پشین، شیرانی، مسلم باغ، کیچ (تربت)، ہرنائی، کوہلو، نصیر آباد، جعفرآباد، چاغی کے مقامی نالوں میں موسلا دھار بارشوں سے سیلاب آسکتا ہے۔ اس دوران بارشوں سے ژوب، ہرنائی، زیارت، کاریزات، پشین، چمن اضلاع میں لینڈ سلائیڈنگ ہوسکتی ہے۔ حکام کو الرٹ رہنے کا مشورہ دیا جاتا ہے۔ اتوار کو ژوب، شیرانی، بارکھان، موسیٰ خیل، کوہلو، سبی، جھل مگسی، لورالائی، زیارت، کوئٹہ، چمن، پشین، قلعہ عبداللہ، قلعہ سیف اللہ، لسبیلہ، قلات، خضدار، بارکھان، مسلم باغ میں وقفے وقفے سے آندھی اور گرج چمک کے ساتھ بارش ہوئی۔ تربت، ہرنائی، نصیر آباد، جعفرآباد، پنجگور، نوکنڈو، گوادر، پشین اور کیچ میں موسلا دھار بارش اور ژالہ باری بھی متوقع ہے جس سے مقامی ندی نالوں میں سیلابی صورتحال پیدا ہوسکتی ہے۔

پیر کو ژوب، شیرانی، بارکھان، موسیٰ خیل، کوہلو، سبی، لورالائی، زیاررت، کوئٹہ، چمن، پشین، قلعہ عبداللہ، قلعہ سلف اللہ، قلات، بارکھان، مسلم باغ اور ہرنال میں مزید وقفے وقفے سے آندھی اور گرج چمک کے ساتھ بارش کا امکان ہے۔ اس دوران مختلف مقامات پر موسلا دھار بارش بھی متوقع ہے جس سے مقامی ندی نالوں میں سیلابی صورتحال پیدا ہوسکتی ہے۔ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران صوبے کے بیشتر علاقوں میں موسم ابر آلود ہے جبکہ بارکھان میں 06(ملی میٹر)بارش ہوئی اسی طرح دالبندین، گوادر 05، جیوانی 08 خضدار، لسبیلہ، اورماڑہ 01، پنجگور 10 پسنی 70، کوئٹہ (شیخ ماندہ 03)، سمنگلی 02، تربت 18اور سبی میں 02 ملی میٹر بارش ریکارڈ کیا گیا۔

پنجگور میں آندھی اور طوفانی ہواوں گرچ چمک کے ساتھ بارشوں سے مختلف علاقوں میں کچے مکانات ، دیواریں ، بجلی کے کھمبے گر گئے پی ٹی سی ایل کے ریپیٹر اسٹیشن پر آسمانی بجلی گرنے سے تسپ ٹیلی ٹیلی فون ایکسچینج گزشتہ دو روز سے مکمل بند ہو گیا ہے ۔

پورے علاقے کی نیٹ اور لینڈ لائن فون سروس معطل ہو گئی، زمینداروں کے سولرز سسٹم بڑے پیمانے پر تباہ ہوگئے گندم کی تیار فصل کو بھی نقصان پہنچا ہے مواصلاتی نظام متاثر تفصیلات کے مطابق پنجگور اور گرد و نواح میں آندھی طوفانی ہواو¿ں اور گرج چمک کے ساتھ بارشوں سے متعدد کچے مکانات دیواریں بجلی کے کھمبے گر گئے ڈرگ دپ کے قریب پی ٹی سی ایل کے ٹاور پر آسمانی بجلی گرنے سے تسپ ایکسچینج سے منسلک سسٹم ناکارہ ہو جانے سے مواصلاتی نظام درہم برہم ہو گیا ۔

رابطہ سڑکیں متاثر رہے جبکہ زمینداروں کے سولرز سسٹم بڑے پیمانے پر طوفانی ہواوں سے تباہ ہوگئے اور گاڑیوں کے شیشے ٹوٹ گئے گندم کی تیار فصل کو نقصان پہنچا ، زمینداروں کے سولرز سسٹم ناکارہ ہو جانے سے نہ صرفِ لاکھوں روپے نقصانات کا سامنا ھے بلکہ سولرز سسٹم کے بڑے پیمانے پر ناکارہ ہو جانے سے تیار فصلات کو آبپاشی کے لیے دوسرا متبادل نظام نہ ہونے کی وجہ سے فصل کے بھی تباہ ہونے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے مختلف علاقوں میں بجلی کے کھمبے گرنے کی وجہ سے گزشتہ تین روز سے بجلی کا نظام درہم برہم ہو گیا ہے ، جس سے علاقے کے لوگ پانی کی بوند کو ترس رہے ہیں شہریوں نے اپیل کی ہے کہ علاقے کی بجلی کو بحال کرنے کے لیے اقدامات کیے جائیں اور زمینداروں عام عوام کے نقصانات کے ازالے کے لئے غیر جانبدارانہ سروے کیا جائے۔

2022/23 کے طوفانی بارشوں سے 16قیمتی جانیں ضائع ہوگئے تھے سینکڑوں کچے مکانات اور دیواروں گر گئے تھے کھجور کی فصل مکمل تباہ ہوگئے تھے صرفِ جانبحق افراد کے لواحقین کو صوبائی اور وفاقی حکومت کی جانب سے امدادی چیک ملے تھے جبکہ جن لوگوں کے کچے مکانات اور دیواروں گر گئے تھے اور زمینداروں کے فصل تباہ ہوگئے تھے دو سال گزرنے کے باوجود تاحال عام عوام کی کوئی امداد نہیں کی گئی بہرحال موجود وزیر اعلی بلوچستان چیف سیکرٹری بلوچستان ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی اور دیگر حکام سے اپیل ھے کہ پنجگور میں نقصانات کے ازالے کے لئے غیر جانبدارانہ سروے کرکے لوگوں اور زمینداروں کو ریلیف دیا جائے۔

Post a Comment

Previous Post Next Post