شال محمد یونس اور ثمرینہ کی جانب سے کی گئی پریس کانفرنس پر بچی کی والدہ کی ردعمل سامنے آگیا۔ میری بیٹی کو دباﺅ دیکر بیان دینے پر مجبور کیا گیا ہے ،حالانکہ کہ میری بیٹی لکھا ہوا بیان بھی پڑھ نہیں پارہی تھی، ایک نابالغ بچی سے جبری لیے گئے بیان کی کوئی قانونی حیثیت نہیں۔
والدہ ثمرینہ بسران بلوچ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ملکی قانون کے مطابق میری بیٹی کو ملزم سے آزاد کر کے مجھے بھی آزادانہ ماحول میں بچی سے ملاقات کی اجازت دی جاتی۔
انھوں نے کہاہے کہ میری بیٹی نابالغ ہے، اس سے بیان دلوانے کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے، اگر ملزم دعویٰ کررہا ہے کہ مجھے یعنی بسران کو زمین کا لالچ تھا تو پھر کیوں میں نے یونس کے بھتیجے کے ساتھ رشتہ طے کیا تھا کیا یونس کے خاندان میں بیٹی کا رشتہ طے کرکے مجھے زمین ملنی تھی؟ یونس کی ہر بات میں تضاد ہے، یہ سب جھوٹ اور من گھڑت ہے۔ مجھے اور میری بیٹی کو انصاف اور قانونی تحفظ فراہم کیا جائے۔