بندر عباس ، ایران : پاکستانی شہری ’اکرم لاہوری‘ کو ایک ساتھی سمیت ایران کے صوبہ ھرمزگان سے گرفتار کرلیا گیا ہے۔
آج صبح سرکاری سطح پر اس بات کی تصدیق کرتے ہوئے ھرمزگان پولیس کے انفارمیشن سینٹر نے کہا انٹلی جنس معلومات کی بنیاد پر پولیس افسران نے اکرم لاہوری نامی ایک شخص کو ان کے ایک ساتھی سمیت ، ’ شیعہ مخالف دہشت گرد گروہ سپاہ صحابہ ‘ کے لیے کام کرنے اور پاکستان میں بم بنانے کی تربیت کا انتظام کرنے کے الزام میں گرفتار کیا ہے ۔
پولیس کے مطابق وہ زمینی راستے سے جزیرہ قشم جانے کا ارادہ رکھتا تھا کہ اسے ساحلی چوراہے سے گرفتار کرلیا گیا۔
پولیس کی طرف سے فراہم کردہ معلومات کے مطابق اس کے ساتھ گرفتار کیے گئے اس کے ساتھی کی شناخت محمد ابرار ولد مجنون کے نام سے ہوا ہے جسے 22 فروری کو قشم کے گاؤں ’ پی پشت ‘ میں حراست میں لیا گیا تھا۔
اکرم لاہوری کو 29 جون 2002 کو ان کے چار ساتھیوں سمیت گرفتار کیا گیا تھا۔پاکستان میں انسدادِ دہشت گردی کی خصوصی عدالت کے جج حق نواز بلوچ نے اپریل دو ہزار تین کو اکرم لاہوری سمیت تیین ملزمان کو موت کی سزا سنائی تھی جس کے بعد ملزمان نے سندھ ہائی کورٹ میں اپیل دائر کی ۔اس اپیل پر سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس افضل سومرو اور جسٹس رحمت حسین جعفری پر مشتمل عدالت نے اپنے فیصلے میں انھیں بری کردیا۔
اکرم لاہوری گریجویٹ ہے وہ پہلے کالعدم سپاہ صحابہ کے لیے کام کرتا تھا ، بعد ازاں سن 1996 کو اپنے ساتھیوں کی مدد سے لشکر جھنگوی تشکیل دی تھی۔
علاوہ ازیں باخبر ذرائع نے خبر دی ہے کہ ایران کو مطلوب انصار الفرقان کے سرکردہ رہنماء شعیب احمد مگسی جو کہ ( ابوسفیان ) کے نام مشہور ہے کو پاکستانی خفیہ ادارے نے ایران کے حوالے کیا ہے ۔
ذرائع کا کہن ہے کہ ابوسفیان ایران کو مطلوب افراد میں سرفہرست رہنماؤں میں شمار ہوتا ہے ۔
خضدار کے رہائشی شعیب احمد کو چند ماہ قبل کچلاک سے پاکستانی فورسز اور خفیہ ادارے نے گرفتار کیا تھا۔
اب ذرائع کے مطابق پاکستان نے شعیب احمد مگسی ( ابوسفیان ) کو ایران کے حوالے کیا گیا ہے ۔
تاہم ایران نے باضابطہ تصدیق نہیں کی ہے ۔