امریکا نے پاکستان میں عسکری اسٹیبلشمنٹ کے ہاتھوں عوامی منڈیٹ چوری کرنے پر مکمل چھان بین کا مطالبہ کیا ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے کہا ہے کہ ہم نے اس حوالے سے بعض تحفظات کا اظہار کھل کر اور نجی سطح پر بھی کیا ۔ اور ہم نے یورپی یونین، برطانیہ اور دیگر ممالک کی طرف سے ظاہر کئے گئے اظہار تشویش کی تائید بھی کی ہے۔
میتھیو ملر نے پیر کے روز ہفتہ وار بریفینگ میں کہا کہ انتخابی عمل میں بعض بے قاعدگیاں، جن کا ہم نے مشاہدہ کیا، ان کے بارے میں ہم نے پاکستانی حکومت کو آگاہ کیا ہے کہ لوگوں کی رائے کا احترام کیا جائے۔
انہوں نے صحافیوں کے سوال کے جواب میں کہا “ہم اس بات کو یقینی بنانا چاہتے ہیں کہ مداخلت اور دھوکہ دہی کے جو الزامات سامنے آ رہے ہیں ، پاکستان کے قانون کے تحت ان کی مکمل تحقیقات کی جائیں۔ ہم آنے والے دنوں میں اس عمل پر نظر رکھیں گے۔”
ایک سوال کے جواب میں ترجمان میتھیو ملر نے کہا، “میں صرف اس بات کا اعادہ کرتا ہوں کہ دھوکہ دہی کے الزامات کی مکمل چھان بین کی ضرورت ہے ۔ یہ واضح طور پر ایک مسابقتی انتخابات تھے جس میں لوگوں نے انتخاب کرنے کا حق استعمال کیا۔
نئی حکومت کے قیام سے متعلق ایک سوال کے جواب میں ملر نے کہا کہ ہم جمہوری عمل کا احترام کرتے ہیں ۔ جہاں تک نئی حکومت کا سوال ہے، پاکستان کے عوام جسے اپنی نمائندگی کے لیے منتخب کریں گے، ہم اس حکومت کے ساتھ مل کر کام کریں گے۔”
ترجمان نے پاکستان میں اجتماع کے حق کی شہری آزادی پر بھی زور دیا۔
ترجمان نے مزید کہا کہ امریکہ نے متعدد بار پاکستانی حکومت پرزور دیا ہے کہ امریکہ ، قانون کی حکمرانی اور آئین کا احترام دیکھنا چاہتا ہے۔
ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ ہم مسلسل یقین رکھتے ہیں کہ الیکشن کے بعد کے حالات میں آزاد پریس اور فعال سول سوسائٹی کا احترام کیا جانا چاہئیے، اور ہم الیکشن سے متعلق تشدد اور انٹر نیٹ اور سیل فون سروس پر پابندیوں کی مذمت کرتے ہیں۔