بلوچ سٹوڈنٹس آرگنائزیشن بی ایس او ( مینگل) کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہےکہ بلوچستان کے ساحلی شہر گوادر میں گزشتہ کئی دنوں سے مسلسل بارش ہو رہی ہے۔ چند دن کے بارش سی پیک، نام نہاد ترقی اور گوادر کو سنگاپور بنانے کے کھوکھلے دعووں کو لے ڈوبی ہے۔شہر کے سڑکیں و گلیاں ندی نالوں کا منظر پیش کرنے لگی ہیں، گھروں اور عمارتوں کو شدید نقصاان پہنچا ہے اور نظام زندگی مفلوج ہو کر رہ گئی ہے۔
انھوں نے کہاہےکہ چین و پاکستان کے اشتراک سے بننے والے سی پیک اور اس سے منسلک استحصالی پروجیکٹس کا پول چند دنوں کی بارش نے کھول کر رکھ دیا ہے۔ واضح ہوچکا ہے کہ ان نام نہاد میگا پراجیکٹس کا مقصد بلوچ ساحل کی لوٹ مار کے علاوہ اور کچھ بھی نہیں اور اس سلسلے میں رائے عامہ کو ہموار کرنے کے لئے میگا پراجیکٹس اور ترقی کا ڈھونگ رچایا جاتا ہے۔ جب کہ حقیقت اس کے برعکس ہے۔ گوادر کبھی پینے لائق پانی کے بوند بوند کو ترستا ہے تو کبھی بارش کے پانی میں ڈوبا رہتا ہے۔
ترجمان نے مزید کہاہےکہ انتظامیہ، کٹھ پتلی حکومت، ہوش کے ناخن لے اور گوادر کے عوام کے غیض و غضب سے بچنے کی خاطر فی الفور امدادی کارواع شروع کرکے شہر سے نکاسی آب ممکن بنائے۔ علاوہ از ایں ہم مقامی و عالمی فلاحی تنظیموں اور بلوچ قوم سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ گوادر کے لوگوں کی مدد کرنے کو آگے بڑھے۔ حکومت گوادر کو فی الفور آفت زدہ قرار دے۔