شال جبری گمشدگیوں کے خلاف جاری احتجاجی کیمپ کو 5363 دن ہوگئے ہیں۔ شدید سردی اور بارش کے باوجود
احتجاجی کیمپ جاری رہا ۔
آج کیمپ میں اظہار یکجہتی کرنے والوں میں شال سے مختلف سیاسی اور سماجی کارکنان نے شرکت کی۔
اس موقع پر وی بی ایم پی کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے اظہار یکجہتی کرنے والوں کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئےکہا کہ بلوچ سیاسی کارکنوں نوجوانوں اور عام شہریوں کے بہتے لہو نے ریاست کے خلاف نفرت کو مزید بھڑکا دیا ہے، خاص طور پر بلوچ کارکنوں کے جبری گمشدگیوں کے بعد انکے تشدد زدہ نعشوں کی صورت میں برآمدگی بلوچ سماج میں ہر طرف مزاحمت کی چنگاری کو ہوا دے چکی ہے -
انہوں نے کہا کہ ریاست اپنے غلطیوں سے سبق نہیں سیکھ رہا ہے، بلوچ نسل کشی میں مزید تیزی آرہی ہے۔ اور پاکستانی فوج بلوچستان میں ایک خونی فوجی آپریشن کا آغاز کر چکے ہیں، مسخ شدہ نعشیں بلوچ حلقوں میں خدشات اور تحفظات کو جنم دے رہے ہیں، پاکستان بنگلہ دیش کی تاریخ دہرا رہی ہے -
انہوں نے مزید کہا کہ وائس فار بلوچ مسسنگ بلوچ لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے پندرہ سالوں سے مسلسل ایک منظم تحریک چلا رہے ہیں ، ہم دنیا کو یہ باور کرانے میں کامیاب ہو گئے ہیں کہ بلوچستان ایک جنگ زدہ خطہ ہے، جہاں پاکستانی ریاست انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا مرتکب ہو رہا ہے، ہم اقوام متحدہ اور عالمی برادری سے مسلسل یہ مطالبہ کرتے آرہے ہیں کہ وہ پاکستان کو بلوچ نسل کشی اور جبری گمشدگیوں پہ جواب طلبی کے اور اسے روکنے میں عملی کردار ادا کریں -