بلوچ قوم نے نام نہاد پاکستانی انتخابات کو مسترد کرکے آزادی کے حق میں اپنا اظہار کیا – براس

 


بلوچ راجی آجوئی سنگر کے ترجمان بلوچ خان نے جاری بیان میں کہاہے کہ سرمچاروں نے گذشتہ دو روز میں قابض پاکستانی فوج، ان کے آلہ کاروں اور پولنگ اسٹیشنوں کو مختلف نوعیت کے 24 حملوں میں نشانہ بنایا جبکہ مجموعی طور پر دو ہفتوں کے دوران سرمچاروں نے دشمن پر 161 حملے کیئے۔

ان حملوں کا مقصد قابض فوج سمیت دنیا پر واضح کرنا تھا کہ بلوچ غلامی کو کسی صورت قبول کرنے کو تیار نہیں ہیں۔ بلوچ راجی آجوئی سنگر قومی غلامی کیخلاف اپنے حملوں میں شدت لائے گی۔

بلوچ قوم نے نام نہاد پاکستانی انتخابات میں حصہ نہ لیکر بلوچ قومی آزادی کے حق میں اپنا اظہار کیا۔ قابض پاکستانی فوج نے میر و معتبرین، سرداروں و دیگر شکلوں میں موجود اپنے آلہ کاروں کے ذریعے بلوچ عوام کو زبردستی ان کے گھروں سے نکال کر نام نہاد انتخابی ڈرامے کو دنیا کے سامنے کامیاب دکھانے کی کوشش کی تاہم بلوچ قوم نے قابض کے ان نام نہاد انتخابات کو مسترد کرکے آزاد بلوچ وطن کے حق میں اپنا ووٹ دے دیا۔

بلوچ سرمچاروں کے ساتھ تعاون کرنے پر قوم کا شکریہ ادا کرنا چاہتے ہیں۔ ہم ایک بار پھر واضح کرتے ہیں کہ ان حملوں میں سرمچاروں کو عوامی نقصانات سے بچنے کیلئے واضح ہدایات کی گئی تھیں۔ اس لیئے حملوں کی شدت کم رکھی گئی تھی۔

براس سرمچاروں نے گذشتہ روز کوئٹہ میں دوپہر کے وقت نام نہاد پاکستانی انتخابات کے پولنگ اسٹیشن کو سریاب روڈ پر خان زئی کے مقام پر آئی ای ڈی نصب کرکے نشانہ بنایا، دھماکے میں انتخابی امیدوار نور اللہ لہڑی زخمی ہوگئے جبکہ پولنگ اسٹیشن کو شدید نقصان پہنچا۔

سرمچاروں نے کوئٹہ، سریاب، غریب آباد میں دو بجے کے قریب ایک اور پولنگ اسٹیشن کو آئی ای ڈی حملے میں نشانہ بنایا۔

سرمچاروں نے کوئٹہ میں مغربی بائی پاس پر کلی خلی پولنگ اسٹیشن کو اس وقت آئی ای ڈی حملے میں نشانہ بنایا جب نام نہاد انتخابات کی گنتی جاری تھی۔

براس سرمچاروں نے گذشتہ روز مغرب کے وقت خضدار میں کھنڈ کے مقام پر قابض پاکستانی فوج و خفیہ اداروں کی تشکیل کردہ نام نہاد ڈیتھ اسکواڈ کے سرغنہ شفیق مینگل کے دست راست شہزاد غلامانی کی گاڑی کو آئی ای ڈی حملے میں نشانہ بنایا جس میں وہ زخمی ہوگئے جبکہ ان کے گاڑی کو شدید نقصان پہنچا۔

براس سرمچاروں نے 6 فروری بروز منگل مچھ میں قابض پاکستانی فوج کے ایک گاڑی کو آئی ای ڈی حملے میں نشانہ بنانے کے بعد خودکار ہتھیاروں سے نشانہ بنایا۔ حملے میں ایک اہلکار موقع پر ہلاک اور کم از کم تین زخمی ہوگئے۔

براس کے سرمچاروں نے آٹھ فروری کی صبح بالگتر ساکی میں پاکستانی فوج کے مرکزی کیمپ کو خودکار ہتھیاروں سے نشانہ بنایا، حملے میں دشمن فوج کو جانی و مالی نقصانات کا سامنا کرنا پڑا۔

‎ایک اور حملے میں براس کے سرمچاروں نے بالگتر ساکی میں واٹر سپلائی پر قائم پاکستانی فوج کی چوکی کو نشانہ بنایا۔ حملے میں ایک دشمن اہلکار ہلاک اور مزید ایک زخمی ہوگیا۔

براس کے سرمچاروں نے آٹھ فروری کی صبح آواران کے علاقے پیراندار کچھ اور ڈھل بیدی کے درمیان قابض پاکستانی فوج کے پیدل اہلکاروں پر حملہ کیا، حملے میں پاکستانی فوج کا ایک اہلکار ہلاک اور دو زخمی ہوگئے۔

براس کے سرمچاروں نے آٹھ فروری کی رات نو بجے خضدار کے علاقے گریشہ گونی میں پولنگ اسٹیشن کو دستی بم حملے میں نشانہ بنایا، حملے کے وقت قابض فوج کے اہلکار وہاں موجود تھے۔

براس کے سرمچاروں ایک اور حملے میں خضدار کے علاقے نال گریشگ جاورجی میں پولنگ اسٹیشن کو دستی بم اور خودکار ہتھیاروں سے نشانہ بنایا۔

براس کے سرمچاروں نے 8 فروری کو جھاؤ علی محمد گوٹھ کے پولنگ اسٹیشن پر رات آٹھ بجے کے قریب حملہ کیا، جبکہ جھاؤ کے مختلف علاقوں میں سرمچاروں نے شاہراہ پر رات نو بجے تک ناکہ بندی کی۔

براس کے سرمچاروں نے آٹھ فروری کی شام چھ بجے کیچ کے علاقے تجابان میران زین کور میں قائم پاکستانی فوج کی چوکی پر حملہ کیا، حملے میں فورسز کو جانی و مالی نقصانات اٹھانے پڑے۔

سرمچاروں نے 8 فروری کی شام گورکوپ میں پاکستانی فوج کی چوکی پر خودکار ہتھیارں سے حملہ کیا، حملے میں ایک اہلکار ہلاک اور ایک زخمی ہوا۔

براس کے سرمچاروں نے 8 فروری کی صبح تمپ پل آباد میں ایک پولنگ اسٹیشن کو ٹائمر بم سے نشانہ بنایا۔ دھماکے میں پولنگ اسٹیشن کو شدید نقصان پہنچا۔

‎براس کے سرمچاروں نے 7 فروری کی شام کُلاھو بازار میں علاقہ مکینوں سے نام نہاد انتخابات میں ووٹ نہ ڈال کر مسترد کرنے کے حوالے سے گفتگو کی جبکہ سرمچاروں نے رات کو پولنگ اسٹیشن کو نشانہ بنایا۔

‎براس کے سرمچاروں نے 08 فروری کو ھوت آباد میں نام نہاد انتخابی پولنگ اسٹیشن پر حملہ کرکے ووٹ کے انتخابی پرچے اور بکس نذرآتش کردیئے، بلوچ ہونے کی بنیاد پر پولیس اور پولنگ ایجنٹوں کو تنبیہہ کرکے چھوڑ دیا گیا۔ سرمچاروں نے انتخابی گاڑی اور موٹرسائیکلوں پر فائرنگ کرکے ان کے ٹائر تباہ کردیا۔

اسی درمیان پاکستانی فوج نے اپنے بکتربند گاڑیوں کے ساتھ سرمچاروں کا گھیراؤ کرنے کی کوشش کی، سرمچاروں نے دشمن فوج کو جدید اور بھاری ہتھیاروں سے نشانہ بنایا، حملے میں پاکستانی فوج کو جانی و مالی نقصان کا سامنا کرنا پڑا۔

‎براس کے سرمچاروں نے آٹھ فروری کے دن ناصرآباد پولنگ اسٹیشن پر دستی بم سے حملہ کیا۔

‎براس کے سرمچاروں نے آٹھ فروری کے دن ھیر آباد میں قائم نام نہاد انتخابی پولنگ اسٹیشن پر حملہ کیا اور وہاں پولیس و ایجنٹوں پر فائر کرکے انہیں بھگا دیا جبکہ ووٹنگ پرچیاں اور کاغذ نذرآتش کردیئے۔

‎براس کے سرمچاروں نے 7 فروری کی رات پل آباد تمپ میں ایک پولنگ اسٹیشن پر راکٹوں اور خودکار ہتھیاروں سے حملہ کیا۔

‎براس کے سرمچاروں نے مند کے علاقے بلوچ آباد گرلز اسکول میں قائم نہاد انتخابی پولنگ اسٹیشن پر حملہ کرکے لیویز اہلکاروں اور پولنگ ایجنٹس کو بھگا کر پولنگ بند کردی، سرمچاروں نے لیویز اہلکاروں اور ایجنٹس کو بلوچ ہونے کی بنیاد پر چھوڑ دیا۔

براس کے سرمچاروں نے آٹھ فروری کو صبح دس بجے مشکے بنڈکی میں قائم پاکستانی فورسز کی چوکی اور پولنگ اسٹیشن کو خودکار اور بھاری ہتھیاروں سے نشانہ بنایا۔

ایک اور حملے میں براس کے سرمچاروں نے آٹھ فروری سہ پہر 3 بجے مشکے تنک میں قائم پاکستانی فورسز کی چوکی اور پولنگ اسٹیشن کو خودکار اور بھاری ہتھیاروں سے نشانہ بنایا۔

‎براس کے سرمچاروں نے سات فروری تربت کے علاقے تنزگاور پٹھان کوْر میں دو انتخابی دفاتر پر خودکار اور بھاری ہتھیاروں سے حملہ کیا۔ حملے کے وقت انتخابی دفتر میں سیکیورٹی اہلکار بھی موجود تھے۔

بلوچ راجی آجوئی سنگر ان حملوں کی ذمہ داری قبول کرتی ہے۔ نام نہاد انتخابات میں قابض پاکستانی فوج و خفیہ اداروں کے پیرول پر اس انتخابی ڈرامے میں شامل افراد ہمارے نشانے پر ہونگے

Post a Comment

Previous Post Next Post