بلوچ قوم نے بائیکاٹ کرکے دنیا پر واضح کر دیا کہ بلوچ، قابض کے جبری انتخابات کاحصہ نہیں بنتے - ڈاکٹرنسیم بلوچ

 

بلوچ نیشنل موومنٹ کے چیئرمین ڈاکٹرنسیم بلوچ نے جاری بیان میں کہا ہے کہ بلوچ قوم نے شعوری جرات کے ساتھ نام نہاد پاکستانی انتخابات کو مسترد کرکے بلوچ قومی آزادی کے لیے والہانہ جذبات کا اظہار کیا ہے۔ پاکستان کی تمام تر فوجی قوت ، ریاستی مشینری، ریاستی آلہ کاروں اور کاسہ لیس پارلیمانی گروہوں کے کرتوتوں کے باوجود بلوچ قوم نے بائیکاٹ کرکے پاکستان اور عالمی دنیا پر واضح کر دیا کہ بلوچ، قابض کے جبری انتخابات کاحصہ نہیں بنتے۔  



ڈاکٹر نسیم بلوچ نے کہا ہے کہ  پاکستان میں انتخابات ایک فضول مشق اور مذاق سے کم نہیں۔ پاکستان کی تاریخ میں ایک بھی انتخابی عمل ایسا نہیں گزرا جس پر فریقین نے اعتماد کا اظہار کیا ہو۔ تمام تر انتخابات ہمیشہ انجینئرڈ اور فوجی مقاصد کے لیے ہوتے ہیں۔ لیکن بلوچستان ہمیشہ سے فوج کے براہ راست کنٹرول میں رہا ہے۔ یہاں فوج کی منشا کے بغیر کسی کا منتخب ہونا مشکل ہی نہیں ناممکن ہے۔ یہاں جن افراد کو الیکشن کے نام پرمنتخب کیا جاتا ہے وہ صرف فوجی مقاصد کی تکمیل، قومی وسائل کے استحصال، فوج کے جنگی جرائم پر پردہ ڈالنے اور فوجی جبر کو سیاسی چہرہ فراہم کرتے ہیں۔  یہی بنیادی وجہ ہے کہ بلوچ قوم انھیں فوج کے جنگی جرائم میں برابر کا شریک قرار دیتی ہے۔


انھوں نے کہا یے کہ بلوچ قوم نے طویل تجربے کے بعد پاکستانی نظام میں جعلی انتخابات کے حصہ نہ بننے کا فیصلہ کیا۔ بلوچ آزادی پسند پارٹیوں کے کال پر 2013 میں نام نہاد انتخابات کا بائیکاٹ کرکے بلوچ عوام نے آزادی کے حق میں واضح فیصلہ دیا۔ یہ فیصلہ پاکستان اور پاکستانی قبضہ برقرار رکھنے میں معاون پارلیمانی پارٹیوں کے لیے یکساں تکلیف کا باعث بنا۔ یہی وجہ ہے کہ پاکستان اور اس کے حواریوں نے بلوچ قوم کوجھکنے  اور انتخابات میں حصہ لینے کے لیے طرح طرح کے حربے آزمانا شروع کیے۔ اس مقصد کے لیے دیگر مظالم کے علاوہ فوج کے ہاتھوں ہزاروں کی تعداد میں جبری لاپتہ نوجوانوں کے خاندانوں کی مجبوریوں کو ڈھال بنا کر انھیں بلیک میل کیا۔ فوج نے پولنگ اسٹیشنوں تک لے جانے کے لیے طاقت کا استعمال کیا لیکن اس کے باوجود بلوچ قوم پاکستانی نظام پر اپنے عدم اعتمادکے فیصلے پر قائم رہی۔


بلوچ نیشنل موومنٹ کے چیئرمین نے کہاہے کہ بلوچستان کو پاکستانی فوج نے چھاؤنی اور وسیع قیدخانے میں تبدیل کر دیا ہے۔ لیکن اس کے باوجود فوجی سنگینوں کے نیچے بلوچ قوم کی جرات دیدنی ہے۔ یہ دیکھ کر ہمارا سر فخر سے بلند ہوتا ہے۔ پولنگ سٹیشنوں پر بلوچ مرد و خواتین نے بہادری سے احتجاج کیا اور نام نہاد انتخابی عمل کو روکا، نعرے لگاتے ہوئے پاکستانی ٹارچر سیلوں میں برسوں سے بند اپنے پیاروں کے لیے انصاف کا مطالبہ کیا اور پاکستانی فوج کو پولنگ اسٹیشنوں سے بھاگنے پر مجبور کیا۔ پاکستانی انتخابات کو مسترد کرنا بلوچ عوام کی طرف سے پاکستانی قبضے کے خلاف ایک اور ریفرنڈم ہے۔ 

ڈاکٹرنسیم بلوچ نے کہا ہے کہ ہمیں خونخوار دشمن کا سامنا ہے۔ ہماری تحریک طویل ہوسکتی ہے لیکن عوامی آگاہی اور تحریک سے شعوری وابستگی ثابت کرتی ہیں کہ بلوچ قوم دشمن کے فوجی جبر سے قائم خوف کے ماحول کو شکست دے چکی ہے۔ روز بڑھتے پاکستان کے جنگی جرائم بلوچ اورپاکستان کے آقا و غلام کے رشتے کو مزید واضح کررہے ہیں۔ اب بلوچ اپنی منزل و سمت کا تعین کر چکا ہے۔ پاکستانی قبضہ برقرار رکھنے میں معاون پارلیمانی پارٹیوں کے لیے اب بھی وقت ہے کہ وہ بلوچ قومی آزادی کے راہ میں رکاوٹ بننے کی بجائے اس حقیقت کا دراک کرلیں کہ نوآبادی پاکستانی جرائم میں شریک ہوکر وہ تاریخ کے عدالت میں بلوچ کے سامنے ہمیشہ کے لیے شرمسار ہی رہیں گے۔

Post a Comment

Previous Post Next Post