چمن بارڈر پر ویزا پالیسی کیخلاف ہزاروں افراد کا احتجاج شاہراہ بلاک



چمن مظاہرین نے پاکستانی حکام سے فیصلہ واپس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے چمن بارڈر پر مرکزی شاہراہ بند کردی۔نگراں حکومت کی جانب سے ویزا اور پاسپورٹ نہ رکھنے والوں کے لیے بارڈر کراسنگ پر پابندی کے فیصلے کے خلاف جمعرات کو ہزاروں افراد بشمول سیاسی جماعتوں، تاجروں اور یومیہ اجرت پر کام کرنے والے مظاہرین نے  چمن بارڈر پر احتجاج کیا۔


مظاہرین نے پاکستانی حکام سے فیصلہ واپس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے چمن بارڈر پر مرکزی شاہراہ بند کردی۔


مقامی تاجر برادری کے رہنما غوث اللہ اچکزئی نے بتایا کہ ’پاکستانی حکومت نے کسی بھی افغان شہری کو بغیر ویزا اور پاسپورٹ کے اجازت نہ دینے کا فیصلہ کیا ہے اور یہی فیصلہ افغان طالبان نے بھی کیا ہے ، جو کہ دونوں طرف رہنے والے لوگوں کے ساتھ ناانصافی ہے انھوں نے الزام لگایا کہ  ہمارے2 لوگوں کو قومی شناختی کارڈ (این آئی سی) پر (داخلے کی) اجازت نہیں دے رہے ہیں ‘۔


غوث اللہ اچکزئی پچھلے کئی دنوں سے جاری احتجاج کی قیادت کر رہے ہیں، ان کا کہنا تھا کہ سرحد پر کام کرنے والے ہزاروں پاکستانی اور افغان باشندے پہلے این آئی سی پیش کرنے پر بارڈر کراس کرسکتے تھے۔ ’اب، کسی کو بھی این آئی سی پر سرحد پار کرنے کی اجازت نہیں دی جارہی ہے‘۔


انہوں نے کہا کہ اس فیصلے سے ہزاروں لوگ متاثر ہوں گے۔


آپ کو علم ہے رواں ماہ کے شروع میں، پاکستانی حکومت نے تمام غیر رجسٹرڈ غیر ملکیوں کو ملک بدر کرنے کا اعلان کرتے ہوئے  خبردار کیا تھا کہ حکومت ان غیر رجسٹرڈ غیر ملکیوں کی جائیدادیں اور کاروبار ضبط کر لے گی جو یکم نومبر تک ملک نہیں چھوڑیں گے۔اس فیصلے پر اقوام متحدہ کی پناہ گزین ایجنسیوں اور افغان طالبان انتظامیہ کی جانب سے سخت رد عمل سامنے آیا   اور اسلام آباد پر زور دیا گیا کہ وہ اپنا فیصلہ واپس لیں۔مگر حکومت نے انکار کی ۔


خیال رہے کہ پاکستان 1979 میں افغانستان پر سوویت یونین کے حملے کے بعد سے بڑی تعداد میں افغان مہاجرین کو پاکستان بلاکر انکے نام پر اربوں ڈالر کما رہاتھا اندازے کے مطابق  تقریباً 4 ملین سے زائد افغان پاکستان بلوچستان اور سندھ میں اب بھی  مقیم ہیں ۔


عام رائے یہی ہے کہ افغان مہاجرین کے نام پر آنے والے ڈالرز شاید پاکستان کو نہیں مل رہے تھے جس کی وجہ سے انھوں نے امدادی اداروں کو بلیک میل کرنا کا یہی راستہ نکال دیا ہے تاکہ وہ پہلے کی طرح مہاجرین کے نام پر اپنی جیب بھرلیں۔ 


افغان مہاجرین سے متعلق ریاستوں اور سرحدی علاقوں کی وزارت کی ایک رپورٹ کے مطابق، 1.3 ملین سے زیادہ افغان مہاجرین کے پاس رجسٹریشن کے ثبوت (پی او آر) کارڈز ہیں جبکہ 800,000 سے زیادہ کے پاس افغان شہری کارڈ (ACCs) ہیں۔تاہم رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 11 لاکھ سے زائد افغان شہری بغیر کسی دستاویزات کے یہاں رہ رہے ہیں۔

Post a Comment

Previous Post Next Post