عالمی ادارے جانتے ہیں کہ بلوچ پر پاکستان ظلم کررہا ہے ، مگر اس کے باوجود کیوں خاموش ہیں؟ماما قدیر



کوئٹہ  بلوچ جبری لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے قائم بھوک ہڑتالی کیمپ کو 5211 دن ہوگئے ۔

اظہار یکجہتی کرنے والوں میں ایچ آر سی پی سندھ کے چیئرپرسن قاضی خضر اور پروفیسر فاروق بلوچ نے کیمپ آکر اظہار یکجہتی کی۔ 2


وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز  وی بی ایم پی کے وائس چیرمین ماما قدیر بلوچ نے وفود سے گفتگو کر تے ہوئے کہا کہ ہماری قلم کی الفاظ اور آواز اور دردناک چیخوں جیسی آواز کو سمجھ سکیں کہ ہم کیا چاہتے ہیں  ۔  کبھی مسخ شدہ نعشیں وصول کرکے انکے  جنازوں یا کسی جگہ اکٹھا ہوکر اپنے بلوچ عوام کو اکٹھا کرکے چیختے ہیں تو کبھی  اپنے زندہ رہنے کے لئے مرنے کی سبق اور ہمت دینے والی عوامی22 اجتماع یا ریلیوں ک انعقاد اپنی آواز دنیا تک پہنچانے کی کوشش کرتے ہیں ۔22


 انھوں نے کہا کہ  ہم غلامی کے خلاف پرامن جدجہد کر رہے ہیں ہماری دشمن سے گلہ بیوقوفی ہوگی ہاں ہم  وہاں  گلہ اور اپیل کرتے ہیں جہاں انسانیت اور انسانی اقتدار کی قدر کی جاتی ہے ۔ 


 ماما نے کہاکہ  آج اگر ہمارے پیارے تیزی سے  جبری گمشدگی کا شکار یا انکے مسخ نعشوں میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے  اس کی  اصل سبب  عالمی اداروں  کی مجرمانہ خاموشی ہے ۔ جس کا فائدہ   ہماری دشمن کو مل رہا ہے ۔


ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ ہمیں آج بھی یقین ہیکہ دنیا میں انسانیت کے خدمت گار لوگ کہیں نہ کہیں موجود ہیں اور  وہ انسانیت کی درد بھی رکھتے ہیں۔  اس لئے  مہذب دنیا کے انسانوں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ ہماری انسانی حقوق کی بحالی والی آواز میں آواز ملا کر ہماری آواز کو بلند کریں ۔


انھوں نےکہاکہ سرو کی قربانی ہم خود دے  رہے ہیں اس لئے بھی  سامراج کے مقابلے میں اور انسانیت کے نام بنے تنظیموں سے اب بھی  شکوہ کرتے ہیں  کہ وہ کیوں ہماری قربانیوں کو نظر انداز کر رہے ہیں اور ہماری بات کو نہیں سنتے ہم پر ظلم جبر کرنے والوں کو نہیں روکتے اور وہ خود ہی تنظیموں کی آئین میں شامل شقوں کی پاسداری نہیں کرتے؟ آج ہمارے ہاں ہماری دشمن دنیا کے تمام انسانی حقوق کے اصولوں کو پامال کررہا ہے۔ وہ بھی جانتے ہیں مگر اس کے باوجود کیوں خاموش ہیں؟

Post a Comment

Previous Post Next Post