کراچی ‎شبیر بلوچ کی جبری گمشدگی کو 4 اکتوبر کو سات سال مکمل ،ریلی نکالی گئی



کراچی پچھلے چار سالوں سے لاپتہ طالب علم شبیر بلوچ کے بازیابی کیلے انکے لواحقین کی کال پر ریلی نکالی گئی ۔ اس موقع پر بلوچ یکجہتی کمیٹی کے رہنما وں سمیت دیگر سیاسی سماجی کارکنوں نے بھی ریلی میں حصہ لیا ۔ 


اس موقع پر  بی وائی سی (کراچی) کی آرگنائزر آمنہ نے خطاب کرتے  ہوئے کہاکہ  لاپتہ افراد کا مسئلہ انتہائی سنگین مسئلہ ہے، پنجاب سے لے کر خیبر پختونخوا، سندھ، بلوچستان جس بھی علاقے سے کسی بھی فرد کو اٹھایا جاتا ہے وہاں وو فرد اذیتوں سے نہیں گزرتا، بلکہ اس کا خاندان، اس کی ماں، بیوی، بچے نیم پاگل ہوجاتے ہیں۔


انھوں  چیف جسٹس کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ ، آپ آج کل انتہائی ایکشن میں دکھ رہے ہیں، جیو کی تو سرخیوں سے نہیں جا رہے، زرا ایک نظر بلوچستان پر بھی ۔وہاں بھی سو موٹو کی ضرورت ہے۔


اس طرح آمنہ نے نگراہ وزیر اعظم کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ، لاپتہ افراد کے مسائل کو حل کرنے کے لئے جگرا چاہیے جو آپ میں نہیں ہے۔ باقی آپ کے اور آپ کی سب کا پارٹی کے بلوچ غدار ہیں، ٹھیک ہے جناب منظور ہے، تو عدالتوں میں غداری ثابت کرو، کیس بناؤ، جیل میں ڈالو۔

یا تو عدالتیں بند کرو یا بلوچوں کو گمشدہ کرنا!


بلوچ یکجتی کمیٹی (کراچی) کے ڈپٹی آرگنائزر وہاب بلوچ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جبری گمشدگیوں کا مسئلہ انتہائی سنجیدہ مسئلہ ہے اور اسے جس طرح سے ایڈریس ہونا چاہئے ایڈریس نہیں ہورہا ہے، ریلی میں سماجی رہنما سعید بلوچ سمیت ڈاکٹر دین محمد کی بیٹی سمّی دین جان ، حمید زہری کی بیٹی سعیدہ حمید ، جبری گمشدگی کے شکار سفر خان کی بھتیجی سمیت دیگر سماجی رہنماؤں نے بھی شرکت کی اور   جبری گمشدی کی تیزی اور اس پر باقاعدہ سنوائی نہ ہونے پر تشویش کا اظہار کیا اور یہ بھی کہا کے اگر اس پر حکومت سنجیدہ نہ ہوئے تو حالات مزید بگڑنے کے امکانات بہت ہیں۔ 


ہمشیرہ شبیر بلوچ اپیل کرتے ہوئے رو پڑیں، سیما نے کچھ سوال بھی نگراں وزیرِ اعظم کے جبری گمشدگی کے بیان کو لے کر سامنے رکھا، انہوں نے نگراں وزیرِ اعظم سے پوچھا کہ کیا میں پاگل ہوں؟ 

کیا میرے بچوں کو اسکول نہیں جانا؟ 

کیا مجھے میرے شوہر کو وقت نہیں دینا؟ 

کیا مجھے خود آرام نہیں کرنا؟ 

نگراں وزیرِ اعظم صاحب؟ آپ کو کیا لگتا ہے؟ میں کون ہوں؟ مجھے کس نے پیسے دئیے ہیں یہاں کھڑے ہو کر رونے کے لئے، چیخنے کے لئے؟ 

ہمارے پیچھے کس کا ہاتھ ہے؟

شبیر بلوچ کی زوجہ زرینہ بھی خطاب کرتے ہوئے رو پڑی ، انہوں نے انتہائی تکلیف دہ لہجے میں پوچھا کہ کوئی تو 

مجھے بتاؤ کیا میں شبیر کی بیوی ہوں یا بیوہ؟

Post a Comment

Previous Post Next Post