بلوچ جبری لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے قائم بھوک ہڑتالی کیمپ کو 5177 دن مکمل



بلوچ جبری لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے قائم بھوک ہڑتالی کیمپ کو 5177 دن ہوگئے-


 اظہار یکجہتی کرنے والوں میں پی ایس ایف کے صوبائی صدر جہانگیر بلوچ کوئٹہ زون کے آرگنائزر اسد لاکالج کوئٹہ کے آرگنائزر صابر بلوچ اور دیگر نے کیمپ آکر اظہار یکجہتی کی۔


 وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز وی بی ایم پی کے وائس چیرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا ہےکہ جبری گمشدگی مسخ شدہ نعشوں کی برآمدگی سیاسی کارکنوں کی ٹارگٹ کلنگ آبادیوں پر یلغار قابض ریاستوں کا ہمیشہ ہی سے شیوہ رہا ہے۔ لیکن جب بلوچ قومی جدجہد مختلف نشیب فرار وے گزرتی ہوئی تیزی سے آگے بڑھی تو قابض ریاست جو حواس باختہ ہو کر ظلم و جبر کی حدوں کو پار کرنے لگی جو تاہنوز جاری ہے۔


 ماما قدیر بلوچ نے کہا ہے کہ 2000 سے لیکر 2023 کے آخر تک 65000 ہزار بلوچ فرزند جبری طور لاپتہ کئے گئے ہیں۔ اور حراستی قتل کے شکار ہوکر بیس ہزار سے قریب شہید کرچکے ہیں جبری لاپتہ افراد کی عدم بازیابی اور حراستی قتل کے خلاف لاپتہ افراد کے لواحقین نے وی بی ایم پی کے پلیٹ فارم سے گزشتہ پندرہ سالوں سے جمہوری جدجہد کے تمام ذرائع بروئے کار لارہے ہیں۔ احتجاجی مظاہروں ریلیوں سیمیناروں عدالتوں اور کمیشنوں میں پیشیوں کے ساتھ ساتھ تویل ترین بھوک ہڑتال کرتے ہوئے عالمی اداروں کی توجہ بلوچستان کی سنگین صورت حال کی مبزول کرانے میں اہم کردار ادا کرتے آ رہے ہیں۔


 انھوں نے کہاہے کہ بلوچستان میں خفیہ اداروں کے ظلم و جبر اور انسانی حقوق کی پامالیوں کو دنیا کے سامنے لانے میں ایک موثر قدم اٹھاتے ہوئے تاریخ رقم کردی۔ ماما قدیر بلوچ نے مزید کہا کہ اگر بلوچستان کی صورت حال کا جائزہ لیا جائے تو ریاست قبضہ گیریت اور اپنی کالونیل پاور کی پالسیوں کو دوام دینے کے لئے شدت لارہی ہے۔ بلوچستان کی قومی جدجہد کا جو حالیہ دورانیہ ہے اس میں ریاستی دہشتگردی بلوچوں کو اٹھانا اور جبری اغوا کرنا انہیں تشدد کا نشانہ بنانا اور انکی لاشیں پھینکنے کا سلسلہ گزشتہ کئی سال سے جاری ہے اب جو نئی حکومت سامنے ائی ہے اسے بھی پاکستانی فوج اور ایف سی استعمال کررہی ہے تاکہ بلوچ قوم کی نسل کشی میں مزید تیزی لائی جا سکے -

Post a Comment

Previous Post Next Post