نورخاتون کا پورا خاندان اجتماعی سزا کا نشانہ ہے، فوری بازیاب کیا جائے۔ماما قدیر بلوچ


کوئٹہ  سے سبی کی رہائشی نور خاتون بلوچ کا پاکستانی فورسز کے ہاتھوں بچوں سمیت گرفتاری اور جبری گمشدگی انسانی حقوق کی سنگین پامالی ہے۔یہ خاندان عرصہ دراز سے جبری گمشدگی کا نشانہ ہے۔خاتون اور بچوں کو فوری طور پر بازیاب کرکے جبری گمشدگی کے سلسلے کو بند کیا جائے۔


ان خیالات کا اظہار وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز  کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے جمعرات کے روز یہاں جبری لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے قائم احتجاجی کیمپ میں وفود سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔


ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ 28 اگست کو بلوچستان کے مرکزی شہر شال کے ایک ہوٹل سے تیس سالہ نورخا تون کو ان کے دو چھوٹے بچوں بیٹی بانڑی اور بیٹے عبدالغفار کے ساتھ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے گرفتاری کے بعد جبری لاپتہ کیا ہے۔نوراتون سبی کی رہائشی ہیں اور علاج کے سلسلے میں  شال آئی ہوئی تھیں جہاں سے انھیں گرفتاری کے بعد لاپتہ کیا گیا ہے ۔ 


انھوں نے کہا مذکورہ خاتون کا  خاندان بلوچستان کے سیاسی حالات کے پس منظر میں سن 1992 تک جلا وطن رہا ہے۔جس کے بعد ان کا خاندان دیگر مہاجرین کے ساتھ وطن واپس آیا تو بلوچ رہنماء خیربخش مری کے نظریات سے وابستگی کی بنا پر ان کے خاندان کو ریاستی اداروں نے نشانہ بنایا گھر پر چھاپے مار گئے اور خاندان کے کئی لوگ جبری لاپتہ کیے گئے۔ 


وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے رہنماء نے کہا کہ 2008 کو اس خاندان کے فرد مزار خان ولد گھرام کو جبری لاپتہ کیا گیا جو تاحال جبری لاپتہ ہیں اور وی بی ایم پی کی جبری گمشدگان کی فہرست میں شامل ہیں۔عارف ولد سعیدان ، یوسف ولد بنگل بھی اس خاندان سے وابستہ تھے جن کو جبری گمشدگی کے ایک مہینے کے بعد ماورائے عدالت قتل کرکے نعشیں پھینکی گئیں۔نور عالم ولد دلشاد 2016 سے جبری لاپتہ ہیں۔عرض محمد ولد پیر محمد کو افغانستان میں  نشانہ بناکر قتل کیا گیا جو وہاں مہاجرت کی زندگی گزار رہے تھے۔اس خاندان پر ریاستی مظالم سے واضح ہے کہ ریاست نورخاتون اور ان کے بچوں کو بھی اجتماعی سزا کا نشانہ بنا رہی ہے۔ 


ماما قدیر بلوچ نے کہا پاکستانی فورسز سیکورٹی وجوہات کو جواز بنا کر انسانی حقوق کی پامالیاں کر رہی ہیں۔خواتین اور بچوں کو ماورائے آئین و قانون گرفتار کرے اذیت دینے سے بلوچستان میں بے چینی میں اضافہ ہوگا اور انسانی حقوق کے حالات بد تر ہوں گے۔ 


دریں اثناء جمعرات کے روز جبری لاپتہ افراد کی بھوک ہڑتالی کیمپ کو 5155 دن مکمل ہوگئے ۔


جمعرات کے روز جبری لاپتہ افراد کے بھوک ہڑتالی کیمپ میں سوراب سے سیاسی و سماجی کارکن سعد بلوچ ، جنید بلوچ اور دیگر نے آکر اظہار یکجہتی کی۔

Post a Comment

Previous Post Next Post