کوھلو کے لائبریری پر قبضہ کرنا نوجوانوں کے تعلیم پر تالا لگانے کے مترادف ہے۔ سخت قدم اٹھائیں گے ۔ طلباء الائنس



کوھلو  طلباء الائنس کے نوجوانوں نے لائبریری کے قبضہ کے خلاف شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے جاری بیان میں  کہا ہے کہ کوھلو کے نو منتخب ضلعی چیئرمین اور منتخپ نمائندے کے دست شفقت سے کوھلو کے واحد لائبریری پر قبضہ کرنا حیران کن ہے.


انھوں نے کہاہے کہ مزکورہ   لائبریری 2021 کی پی ایس ڈی میں منظور ہوا تھا جس کے بعد اس پر کام سست رفتاری سے جاری رہ کر مشکل سے جا کے 2023 میں مکمل ہوا مگر تعلیم دشمنوں کو لائبریری کا مکمل ہونا راس نہیں آیا وہ قبضہ کرلیا  ۔ 


انھوں نے کہا ہے کہ لائبریری جو کہ ضلعی انتظامیہ ڈپٹی کمشنر کے انڈر آتا ہے ،مگر یہاں طاقتور کی لاٹھی بولتا ہے اور  ڈپٹی کمشنر بھی اپنے مفادات کے خاطر  خواب غفلت میں ان طاقتوں کے ساتھ مل کر اس قبضے کا سہولت کار بنا ہوا ہے جو انتہائی افسوس ناک عمل ہے ۔


طلباء الائنس کا کہنا ہے کہ وزیر تعلیم کو پورے بلوچستان کے تعلیمی مسئلے حل کرنے تھے مگر  بد قسمتی سے  منتخب نمائندوں کو تعلیم سے کوئی سرور کار نہیں اور اپنے علاقوں کو تعلیم دینے کے بجائے تعلیم اداروں اور لائبریریز کو قبضہ کرنے میں  پارٹی کے ممبران کے ساتھ  خود شریک جرم بنے ہوئے  ہیں ۔ 


انھوں نے کہاہے کہ  ہم واضح کرنا چاہتے ہیں کہ لائبریری کے فعالیت کے لیے ہم آخری حد تک جائیں گے اور قانون کے سارے راستے اختیار کرینگے اور اپنے نوجوانوں کے مستقبل کے ساتھ کسی علم دشمن کو  کھیلنے نہیں دینگے وہ کان کھول کر سن لیں کوھلو کے نوجوان لاوارث نہیں ہیں ۔


انھوں نے کہاہے کہ  ہم ٹوئیٹر کمپین ،پریس کانفرنس اور دوسرے بھی زرائع استعمال کرکے اپنی آئینی جنگ لڑیں گے  اور پورے بلوچستان اور خاص کر کوھلو کے نوجوانوں اور عوام سے اپیل کرتے ہیں کہ لائبریری کی قبضے کے خلاف آواز اٹھائیں اور نوجوانوں کا مستقبل بچائیں  ۔

Post a Comment

Previous Post Next Post