بلوچ جبری لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے قائم بھوک ہڑتالی کیمپ کو 5115 دن ہوگئے۔
اظہار یکجہتی کرنے والوں میں گوادر سے حق دو تحریک کے رہنماؤں زاہد حیدر بلوچ عبداللہ بلوچ اور دیگر نے کیمپ آکر اظہارِ یکجہتی یکجہتی کی۔
اس موقع پر وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز وی بی ایم پی کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان پر پاکستانی قوتوں نے صرف چین ہی نہیں لوٹا بلکہ انہیں مزید سفاک بنا دیا ہے جس کا وحشیانہ مظاہرہ بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ جنگی قوانین و اصولوں کو پامال کرتے ہوئے بلوچ نسل کشی فوجی کارروائیوں میں لائی جانے والی شدت کی صورت میں کیا جا رہا ہے ۔
انھوں نے کہاکہ ان فوجی کارروائیوں میں عام بلوچ آبادیوں پر بہیمانہ بمباری گھروں کو نظر آتش کرنا عورتوں بچوں بوڑھوں سمیت نہتے بلوچوں کو وحشیانہ شدت کا نشانہ بنانا اور انہیں اٹھا کر جبری غاہب کرنا پھر انکی تشدد زدہ مسخ نعشوں کو لواحقین کے حوالے کرنے کے بجائے ویرانوں میں پھینکنا اور اپنے زرخرید کارندوں کے ذریعے بلوچ طلباء نوجوانوں سیاسی کارکنوں دانشوروں سمیت مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے بلوچوں کی ٹارگٹ کلنگ کرنا جبری لاپتہ افراد کو جعلی مقابلہ کا نام دیکر شہید کرنا اور دیگر بلوچ کش اقدامات شامل ہیں۔
ماما قدیر نے کہاکہ پاکستانی فورسز کی ان سفاکانہ کاروائیوں کو پوری دنیا جنگی جرائم تسلیم کرتے ہوئے اس کی فوری روک تھام پرزور دے رہی ہے مگر ریاستی فورسزز اور حکمران قوتیں بلوچ پرامن جدوجہد کی کامیابیوں کے صدمے سے اس قدر بہری ہو چکی ہے کہ انہیں روکنے والی کوئی آواز سنائی نہیں دے رہی ہے اس فوجی کارروائیوں میں مکران کو شدید نشانہ بنایا جا رہا ہے ۔
انھوں نے کہاکہ یہی کیفیت اگرچہ کوہلو ڈیرہ بگٹی سمیت بلوچستان بر کی ہے تاہم گزشتہ کچھ عرصے سے مکران میں بلا توقف پے در پے فوجی کارروائیوں کا سلسلہ شروع کر دیا گیا ہے ، جس میں فضائی بمباری اور زمینی کاروائی دونوں ذرائع کو استعمال کیا جا رہا ہے۔