بلوچ جبری لاپتہ افراد ،کیمپ کو5122 دن مکمل ، بلوچی زبان سلیمانی لہجہ کے شاعر طارق ڈومکی نے اظہار یکجہتی کی



کوئٹہ بلوچ جبری لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئےکو قائم بھوک ہڑتالی کیمپ کو 5122 دن ہوگئے۔


اظہار یکجہتی کرنے والوں میں بلوچی زبان سلیمانی لہجہ کے شاعر طارق ڈومکی، مہتاب جکھرانی اور دیگر نے کیمپ آکر اظہار یکجہتی کی۔


 اس موقع پر وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز وی بی ایم پی کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے جاری بیان میں کہا ہے کہ بلوچ قوم نے جو جدوجہد شروع کی ہے اس کی پاداش میں بلوچوں کو جبری لاپتہ اور انھیں سفاکانہ انداز میں تشدد سے شہید کرکے انکی مسخ شدہ نعشوں کو ویرانوں میں پھینکا جارہا ہے اسی لیئے لاپتہ بلوچوں کے لواحقین تمام تر کرب کے باوجود اپنے پیاروں کی بازیابی کے حق سے دستبردار نہیں ہونا چاہتے  ۔


 انھوں نے کہاہے کہ لواحقین بارہا اس بات کا اعادہ کرچکے ہیں کہ مقتدرہ قوتوں سے بھیک نہیں مانگتے ان کے مطابق اگر وہ پاکستانی آئین و قانون کو نہ ماننے اور توڑنے والے ہیں تو انہیں اپنے ہی بنائے آئین و قوانین کے مطابق اپنے ہی قائم کردہ عدلیہ میں پیش کیا جائے اور انکے قانون کے مطابق جو سزا جی میں آئے دیں۔


 ماما نے بیان میں کہاہے کہ لواحقین محض یہ مطالبہ کر رہے ہیں کہ ریاست نے جو کاروائی کرنی ہے کھلے عام اور انکے اپنے تشکیل کردہ قوانین کے تحت کرنا چائیے۔ انھیں تختہ دار پر لٹکانے کا حکم سنائیں۔ یہ لواحقین یہاں تک کہہ رہے ہیں کہ اگر انکے پیاروں کو دوران خفیہ حراست تشدد سے شہید کردیا گیاہے تو انکی نعشیں ہی ہمارے حوالے کردیں تاکہ انکے انتظار میں مبتلا بے قرار روحوں کو کچھ قرار نصیب ہوسکے۔ لیکن اس کا جواب انتہائی سفاکیت اور بے حسی سے دیا جارہا ہے ۔


انھوں نے کہاہے کہ  بلوچوں کی ریاستی اداروں کے ہاتھوں جبری گمشدگیوں اور مسخ شدہ نعشوں کی برآمدگی پر پاکستانی مقتدرہ قوتوں کو بین الاقوامی سطح پر بدنامی و رسوائی جوابدائی کا سامنا ہے اور اس کے ساتھ اندرونی طور پر مختلف سیاسی لبرل دانشور حلقوں کی جانب سے تنقید کے علاوہ بلوچ پرامن جدوجہد کی مثبت سیاست اور ریاستی عسکری ڈھانچے پر مرتب ہونے والے منفی اثرات بحران مزید گہرا بنا رہے ہیں۔ 


انھوں نے کہاہے کہ  بلوچ قوم میں ہر مسخ شدہ نعش کے بعد پاکستانی ریاست اور اس تسلط کی ہر علامت کے خلاف شدید نفرت اور انتقام کی آگ پھیلتی اور بھڑکتی جارہی ہے اس سے پاکستانی فورسز سمیت تمام مقتدرہ قوتیں بین الاقوامی سطح و علاقائی سطح پر تنہا و کمزور ہونے کے ساتھ ریاستی، سیاسی اور سماجی ٹوٹ پھوٹ اور انتشار کا شکار ہے ۔


 ماما نے کہاہے کہ آج جو ڈھونگ بلوچ کے سامنے  رچایا جارہاہے  سے اس عمل سے  بلوچ قوم کو بھلایا یا پھسلایا  نہیں جاسکتا ہے۔

Post a Comment

Previous Post Next Post