کوہلو : بلوچستان بھر کی طرح ضلع کوہلو بھی گزشتہ سال کی طوفانی بارشوں اور سیلابی صورتحال سے بہت متاثر ہوا ہے جبکہ حال ہی میں ہونے والی بارشوں کے بعد ضلع بھر میں مچھروں کی یلغار نے ملیریا اور ٹائفائیڈ کے وبائی امراض نے عوام کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے اور خاص کر بچوں اور بزرگوں میں بیماریاں تیزی کے ساتھ پھیل رہی ہیں، وبائی امراض ضلع کے دہی علاقوں میں ہر دوسرے شخص میں بہت تیزی کے ساتھ لوگوں کو اپنی لپیٹ میں لے رہی ہیں۔
اب تک ضلع بھر میں درجنوں مرد خواتین بچوں کو ملیریا ٹائفائیڈ جیسی بیماریوں کا سامنا ہے ، زیادہ تر لوگوں میں ملیریا بخار کے ساتھ ہی ٹائفائیڈ بخار کے علامات زیادہ ہیں ، جس سے مریضوں کی حالت انتہائی خراب بتائی جارہی ہے،
اس حوالے سے عوامی حلقوں نے نامہ نگار کو بتایا کہ بلوچستان حکومت کی صحت کے حوالے سے بلند بانگ دعووں کے باوجود ضلع کوہلو کے مختلف علاقوں میں ملیریا اور ٹائفائیڈ کے مریضوں میں تشویشناک حد تک اضافہ ہو رہا ہے بی آر ایس پی اور ملیریا پروگرام کے عملے کی نااہلی کے باعث علاقے میں اس مہلک مرض میں تشویشناک حد تک اضافہ ہو رہا ہے تاہم علاقے میں کئی بھی ملیریا کٹ ٹیسٹ کرنے والے سینٹر نظر نہیں آتے۔
ملیریا پروگرام کا کام صرف ان کے آفس کی چار دیواری تک محدود ہو کر رہ گیا ہے، دوسری جانب ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر ہسپتال میں ادویات و سہولیات کا فقدان ہے ڈی ایچ کیو ہسپتال میں دیگر ادویات کی طرح بخار کی گولی اور سرنج تک نایاب ہوگئے ہیں، جس کی وجہ سے مریضوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
ہسپتال میں آئے ہوئے مریضوں اور ان کے لواحقین نے نامہ نگار کو بتایا کہ ہم دور دراز علاقوں سے بڑے آس لے کر اپنے مریضوں کو ڈی ایچ کیو ہسپتال لاتے ہیں مگر سہولیات کی المیہ یہ کہ ہمیں سرنج سمیت تمام ادویات نجی سٹوروں سے خریدنا پڑتے ہیں۔ حیرت کی بات ہے کہ اتنے بڑے ہسپتال میں کوئی بھی سہولت میسر نہیں ہے جس کی وجہ سے ہمیں تمام ادویات نجی سٹوروں سے خریدنا پڑتے ہیں، صحت کے متعلق سالانہ اربوں روپے جاری ہوتے ہیں خدا جانے وہ کہاں خرچ کیے جاتے ہیں۔
انہوں نے وزیراعلی بلوچستان عبدالقدوس بزنجو، صوبائی وزیر صحت ، ڈپٹی کمشنر کوہلو و دیگر سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ کوہلو ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر ہسپتال میں ہنگامی بنیادوں پر ادویات فراہم کیے جائیں تاکہ مریضوں کو علاج معالجے میں آسانی ہو۔