ریکوڈک منصوبہ بھی بلوچستان کے استحصالی
طبقات کا نیا کاروباری منصوبہ ہے ، بلوچوں کو لاپتہ کرکے منصوبوں کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کی کوشش کی جارہی ہے یہ بات بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن ( پجار ) کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری بیان میں کہا کے ریکوڈک کے چرچے اور ترقیاتی منصوبوں کے چرچے پورے دنیا میں ہورہے ہیں لیکن افسوس کہ بلوچ کے زمین سے نکلنے والے معدنیات سے بلوچ قوم کو محروم رکھا گیا ہے پورے ملک میں پراجیکٹ کے فیصدوں سے ترقی ہورہی ہے لیکن بلوچستان میں نئے چھاؤنیاں اور نئے فوجی آپریشن کی تیاریوں پہ غور کیا جارہا ہے ۔ ریکوڈک پروجیکٹ کے تمام تر منصوبوں کے لئے مزدور سے لرکر انجینئر اور سیکورٹی تک پنجاب سے درآمد کیا جارہا ہے جو معدنیات سے مالا مال صوبے کے وسائل کے لوٹ مار کی اصل حقیقت ہے ۔
ترجمان نے کہا ہے کہ اس سے قبل سوئی سے ملنے والے گیس ، سی پیک نامی منصوبے کے بعد گوادر کا حال دنیا کے سامنے عیاں ہے کے پنجاب کے مزدور ، چین کے فوج سمیت دیگر تمام اقوام کو گوادر میں کاروبار اور زندگی گزارنے کی اجازت ہے لیکن بلوچ قوم کو نا ہی اپنے زمین پہ کاروبار کی اجازت ہے نا ہی عزت النفس تک محفوظ نہیں لیکن تذلیل کے لئے بنائے گئے سینکڑوں چوکیاں اور فوجی آپریشنز کا نشانہ صرف بلوچ مرد و خواتین بن رہے ۔
انھوں نے کہا ہے کے بلوچستان کو میدان جنگ بنانے والے تمام پراجیکٹ مسترد کرتے ہیں ملکی و عالمی استعماری طاقتوں نے بلوچستان کا محاصرہ کر رکھا ہے جس کا مقصد بلوچ قوم کے مڈی کو بہ زور طاقت لوٹنے کی پالیسی واضح ہے ہم آج دنیا کو بتانا چاہتے ہیں کے بلوچستان کے معدنی وسائل و ساحل پہ پراجیکٹ نہیں بلکے فوجی آپریشن ہے جس سے ہزاروں افراد متاثر ہوئے ہیں ۔
ترجمان نے مزید کہا کے ملکی عدلیہ محض پنجاب کی عدلیہ لگتی ہے جہاں رات گئے عدالت کھل سکتے ہیں ، مجرموں کو بلا کر انہیں رہائی مل سکتی ہے لیکن ایک بلوچستان ہے جہاں نا عدلیہ ہے نا قانون اور نا کسی قسم کا بالادستی ، مارشلاء جیسا ماحول بنایا گیا ہے جس میں کسی فرد کو بولنے ، یا سننے یا احتجاج کرنے کا کوئی حق نہیں اور عدم عدولی پر لاپتہ اور ماورائے آئین قانون قتل کردیا جاتا ہے جس کی ایک نہیں ہزاروں مثال موجود ہے ۔
ترجمان نے کہا کے ریکوڈک پروجیکٹ بلوچستان کا استعصال کرکے پنجاب کو ترقی دینے کا منصوبہ ہے جیسے ہم مسترد کرتے ہیں اور ایسے تمام منصوبوں کو مسترد کرتے ہے جن کا بلوچ قوم کو کوئی فایدہ نہیں ۔