بلوچستان کے دیگر علاقوں کی طرح ضلع پنجگور کے نواحی علاقہ جات سمیت چیدگی باڈر پر بھی پاکستانی قابض فوج اورقانون توڑنے والے اداروں سے اظہار یکجہتی کیلئے مسافروں اور تیل بردار گاڑیوں کے ڈرائیورز اور کلینروں کو فوج کی طرف سے بنائے گئے پوسٹر تھما کر زبردستی ریلی نکلوائی گئی اور فوج کی حق میں نعرہ لگوائے گئے ۔ یہ بات پنجگور چیدگی باڈر کے عوامی حلقوں نے جاری مذمتی بیان میں کہی ہے ۔
علاقائی حلقوں نے کہا ہے کہ فوج اپنی گرتی ہوئی ساکھ کو بحال کروانے اور فوج کی پیشانی سے بدنما داغ ہٹانے ، فورسز کی راہ ہموار کرنے کیلے لوگوں کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کی خاطر ڈرامہ بازی کرکے عوام کا نام استعمال کر رہے ہیں حقیقت میں ریلی سے عوام کا کوئی تعلق نہیں ہے ۔
انھوں نے کہاہے کہ تصاویر میں دکھائے گئے تمام پوسٹرز سے واضح ہے کہ فوج نے اپنی حق میں پوسٹرز پہلےسے تیار کرکے مسافروں اور تیل بردار لاچار ڈرائیورز کو تھمادیئے اور اپنی نگرانی میں ریلی نکلوائی تھی۔
انھوں نے کہاہے کہ یہ بھی حقیقت ہے کہ عوام فورسز ہاتھوں گذشتہ دو سالوں سے نان شبینہ کا محتاج ہیں ۔ باڈر ز بند کرکے عوام سے ان کا روزگار چھین چکے ہیں ۔
انھوں نے کہاہے کہ فورسز کی ظلم زیادتی کی گواہ خود موجودہ نام نہاد وزیر اعلی ہیں جنھوں نے متعدد بار باڈر کھولنے کا اعلان کیا مگر فورسز کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگی باڈر بدستور غیر اعلانیہ بند ہے کبھی لوگوں کو ٹوکن کےنام پر تو کبھی اسٹیکر کے نام پر بیوقوف بناکر لوٹا جارہاہے ۔
انھوں نے کہاہے کہ ہم اہلیان چیدگی تردید کرتے ہیں کہ اس ریلی میں نہ سول سوسائٹی اور نہی مختلف مکاتب فکر کے لوگوں نے اپنی منشا سے شرکت کی تھی بلکہ انھیں فورسز نے بندوق کے نوک پر اور کچھ کو پانچ پانچ سو ہاتھ میں تھما کر مجبور کیا تھا کہ وہ ریلی میں شریک ہوں ۔
آپ کو بھی معلوم ہے بلوچستان میں پاکستانی فورسز پر سیاسی سماجی حلقوں کا ہمیشہ شکایت رہا ہے کہ پاکستانی فورسز بلوچستان میں ایسٹ انڈیا کمپنی کی طرز پر بندوق کے نوک پر عوام سے جب چاہیں اپنے حق میں ریلی نکلواتے اور نعرہ لگواتے ہیں ۔ پہلے سے اپنے حق میں تیار پوسٹرز بینرز لوگوں کو پکڑواتے ہیں تاکہ میڈیا میں تاثر اچھی جائے کہ سیکورٹی اداروں پر مکمل اعتماد کرتے ہیں ، قیام امن، قدرتی آفات کے دوران ریلیف اور ملک کی تعمیر و ترقی میں پاک فوج کا کردار قابل ستائش اور تاریخی ہے۔
مگر حقیقت یہ ہے کہ وہ قیام امن اور ریلیف کا سہارا لیکر عوام پر مسلط ہوجاتی ہیں ۔
آئے روز عوام کو تشدد کا نشانہ بناکر جبری گمشدگی کا نشانہ بناتے ہیں، جب چاہیں کسی کی گھر میں چادر چاردیواری پامال کرکے گھس جاتے ہیں ۔ بلوچستان میں کہیں بھی سیکیورٹی فورسز ہاتھوں محفوظ نہیں ہیں ، بلوچستان کے ہر شہر محلے کو چھاونی بنادیا گیاہے ، ہر محلے میں فورسز کے بنائے گئے مقامی بندوق بردار جتھے دن دھاڑے لوگوں کو لوٹتے ہیں،کہیں بھی شہری محفوظ نہیں ہیں مقامی انتظامیہ بھی انکے سامنے بے بس ہے ۔